Friday, May 17, 2024
Homesliderامریکی دھمکی نظرانداز ، ہند ۔روسی وزرائے خارجہ کی ملاقات ، کئی...

امریکی دھمکی نظرانداز ، ہند ۔روسی وزرائے خارجہ کی ملاقات ، کئی امور پر تبادلہ خیال

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعہ کو یہاں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کی اور کہا کہ ہندوستان نے اپنے ایجنڈا کو وسعت دیتے ہوئے تعاون کو متنوع بنانے کی کوشش کی ہے۔جے شنکر نے کہا کہ ہماری آج کی ملاقات بین الاقوامی سطح پر جاری کشیدہ صورتحال  کے تناظر میں ہو رہی ہے اور ہندوستان ہمیشہ سے ہی بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعہ اختلافات یا تنازعات کو حل کرنے کے حق میں رہا ہے۔جے شنکر نے لاوروف کے ساتھ بات چیت کے دوران یہ باتیں کہیں۔ساتھ ہی روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات ماضی میں کئی مشکل وقتوں پر بھی لازوال رہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک متوازن دنیا میں دلچسپی رکھتے ہیں جو اسے پائیدار بنائے۔

جے شنکر کے ساتھ بات چیت کے دوران روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے موجودہ صورتحال پر ہندوستان کے موقف کی تعریف کی۔جے شنکر اور لاوروف کے درمیان ملاقات ایک دن بعد ہوئی جب امریکہ نے خبردار کیا کہ روس کے خلاف امریکی پابندیوں میں تعطل پیدا کرنے والے ممالک کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ہندوستان اور روس کے درمیان اعلیٰ سطحی ملاقات  ان اشارے کے پس منظر میں ہوئی ہے کہ ہندوستان کے روس سے وسیع رعایتوں پر تیل کی بڑی مقدار خریدنے کے امکانات اور دو طرفہ تجارت کے لیے روپیہ ۔ روبل کے تبادلے کے انتظامات سامنے آئے ہیں۔روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف دو روزہ سرکاری دورے پر جمعرات کو ہندوستان پہنچے۔ وہ چین کا دورہ ختم کرکے ہندوستان آئے ہیں۔

گزشتہ ماہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد یہ ان کا یہاں پہلا دورہ ہے۔روسی وزیر خارجہ لاوروف کی ہندوستان آمد سے چند گھنٹے قبل، امریکی نائب قومی سلامتی مشیر (ڈپٹی این ایس اے) دلیپ سنگھ نے خبردار کیا تھا کہ روس کے خلاف امریکی پابندیوں میں تعطل پیدا کرنے والے ممالک کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ہندوستانی مذاکرات کاروں بشمول خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا کے ساتھ کئی ملاقاتیں کرنے کے بعد سنگھ نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکہ کسی بھی ملک کو روسی مرکزی بینک کے ساتھ مالی لین دین میں ملوث نہیں دیکھنا چاہے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ ہندوستان  روس کی طرف سے S-400 میزائل سسٹم کے پرزوں اور مختلف فوجی ساز و سامان کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے پر بھی زور دے گا۔بہت سی دوسری بڑی طاقتوں کے برعکس، ہندوستان  نے ابھی تک یوکرین پر حملے پر روس پر تنقید نہیں کی ہے اور اقوام متحدہ کے فورمز پر روسی حملے کی مذمت کی قراردادوں پر ووٹ دینے سے گریز کیا ہے۔