Saturday, May 18, 2024
Homesliderانتخابات سوشیل میڈیا جنگ میں تبدیل ، دلچسپ نعروں سے نوجوانوں کو...

انتخابات سوشیل میڈیا جنگ میں تبدیل ، دلچسپ نعروں سے نوجوانوں کو راغب کرنے کی کوشش

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ عصری دور سوشل میڈیا نے کئی ممالک کے تخت و تاج بدل ڈالے ہیں جس کی حالیہ مثال بہار عرب ہے کیونکہ شوشل میڈیا عوام تک اور خاص کر نوجوانوں تک رسائی کا موثر اور آسان راستہ ہے یہی وجہ ہے کہ جی ایچ ایم سی انتخابات میں بھی سوشل میڈیا کا کلیدی رول دیکھائی دے رہا ہے۔ انتخابات کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا پہلا مرحلہ ختم ہوگیا اور انتخابات میں مقابلہ کرنے والے تمام امیدواروں کےلئے 29 نومبر کی شام 5 بجے تک کی مہلت دستیاب ہے اور ان دوہفتوں میں ہر لیڈرکا اپنے ڈیویژنس کے تمام رائے دہندوں تک پہونچنا ممکن نہیں ہے لہذا تمام جماعتوں نے سوشل میڈیا کا بھر پور استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اپنی کوششوں کا بھی آغازکردیا ہے ۔ سوشل میڈیا کے اصل ہتھیار فیس بک ، واٹس اپ ، ٹیوٹر ، انسٹاگرام کے علاوہ دیگر ایپس کا بھر پور استعمال شروع ہوچکا ہے ۔ عام بول چال کی زبان میں عوام کو متاثر کرنے والا مواد تیارکرنے کے لئے قلم کاروں کا تقررکرلیا ہے ۔ انہیں 10 تا 15 دن کے 20 ہزار تا 50 ہزار روپئے معاوضہ دیا جارہا ہے ۔

ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت اور نوابوں کے شہر حیدرآباد میں 1.30 کروڑ آبادی ہے ۔ جس میں 78 لاکھ افراد کے پاس اسمارٹ فون ہونے کا اندازہ لگاتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں نے زیادہ سے زیادہ اپنی انتخابی مہم کو سوشل میڈیا پر چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور تمام جماعتیں انٹر اور ڈگری کے طلبہ کو نشانہ بنارہی ہیں۔ ان نوجوانوں کے مزاج کے اعتبار سے مواد اور نعرے تیار کئے جارہے ہیں۔ مواد کی تیاری میں ٹک ٹاک کی مقبولیت اور اس مزاج کو بھی خاص اہمیت دی جارہی ہے۔

 تمام جماعتوں کے صدور اور ان کے پارٹی قائدین کے سوشل میڈیا اکاونٹس موجود ہیں اور ان کے مداحوں کی بھی قابل لحاظ تعداد ہے ۔ فیس بک میں ٹی آر ایس پولیٹیکل ، ٹی آر ایس ، کے سی آر ، کے ٹی آر آرمی ، ہریش انا سینیم ، تلنگانہ جاگرتی کے علاوہ دیگر صفحات موجود ہیں ۔ اس کے علاوہ وزیروں ، ارکان اسمبلی کارپوریٹرس کے اکاونٹس اور صفحات بھی موجود ہیں ۔ ان تمام سہولیات کے علاوہ اب ہر ڈیویژن کے علحدہ صفحات تیارکئے جارہے ہیں ۔ تلنگانہ بی جے پی سوشل میڈیا کے استعمال میں سب سے آگے نظر آرہی ہے ۔

بی جے پی دوباک کے ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد ساری توجہ سوشل میڈیا پر مرکوز کرچکی ہے ۔ اس کے بھی تلنگانہ بی جے پی ۔ بنڈی سنجے ۔ اروند سینیم ، زعفرانی دلم جیسے اکاونٹس موجود ہیں ۔ کانگریس کے اکاونٹس میں تلنگانہ کانگریس ، حیدرآباد کانگریس ، ریونت سینم ( فوج ) ، مجلس میں ایم آئی ایم تلنگانہ ، ایم آئی ایم پارٹی ، اسد الدین اویسی ، اکبر الدین اویسی کے اکاونٹس موجود ہیں ۔ اہم قائدین کے سوشل میڈیا اکاونٹس میں مداحوں کی تعداد کے لحاظ سے کے ٹی آر ( ٹی آر ایس ) کے ٹیوٹر 2.6 ملین اور فیس بک میں 10 لاکھ فالوورس ہیں ۔ بنڈی سنجے ( بی جے پی ) کے ٹیوٹر 1.24 لاکھ اور فیس بک میں 1.61 لاکھ فالوورس ہیں ۔ ریونت ریڈی  کے ٹیوٹر پر1.75 لاکھ اور فیس بک پر6 لاکھ فالوورس ہیں ۔ اسد الدین اویسی  کے ٹیوٹر پر 1.6 ملین اور فیس بک پر 34 لاکھ فالوورس ہیں ۔ ٹی آر اےس کے ٹیوٹر پر 5.29 لاکھ اور فیس بک پر11 لاکھ تلنگانہ بی جے پی کے ٹیوٹر پر 1.05 لاکھ اور فیس بک پر 3.43 لاکھ تلنگانہ کانگریس کے ٹیوٹر پر 75 لاکھ اور فیس بک 2.34 لاکھ مجلس کے ٹیوٹر پر51 ہزار اور فیس بک پر 8.47 لاکھ فالوورس ہیں ۔ سوشل میڈیا پر ہر جماعت کے مداحوں اور جنونی بھگتوں کی موجودگی نے حیدرآباد انتخابات کو سوشل میڈیا جنگ میں تبدیل کردیا ہے اور آنے والے دنوں میں یہ جنگ مزید دلچسپ ہونے کی امید ہے نیز دلچسپ اور مزاحیہ مواد، تصاویر، ویڈیوز کی بھر مار کی پیش قیاسی بھی کی جارہی ہے۔