Saturday, May 18, 2024
Homesliderانٹرنیٹ کے اصل کوڈ کی نیلامی کا فیصلہ

انٹرنیٹ کے اصل کوڈ کی نیلامی کا فیصلہ

- Advertisement -
- Advertisement -

 لندن ۔ ورلڈ وائڈ ویب ( ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو)کے موجد ٹِم برنرز لی نے اپنی ایجاد کے سورس کوڈ کو نیلام کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ تاہم اس کی ایک ہی ڈیجیٹل کاپی بطور این ایف ٹی (نان فنجیبل ٹوکن) فروخت کی جائے گی۔ اس اہم ترین ایجاد کا کوڈ اب بھی عوامی ملکیت ہے لیکن ان کے پاس اس کی ایک ڈیجیٹل فائل ہے جس میں ورلڈ وائڈ ویب کا کوڈ خود انہوں نے لکھا ہے ۔ اس پر وقت کی مہر (ٹائم اسٹمپ) بھی لگا ہے ۔ یہ کوڈ 9500 سطور پر مشتمل ہے جس میں انٹرنیٹ کی لینگویج اور پروٹوکالزکی تفصیلات درج ہے جن میں ہائپرٹیکسٹ ٹرانسفرپروٹوکول ( ایچ ٹی ٹی پی)، ہائپرٹیکسٹ مارک اپ لینگویج ( ایچ ٹی ایم ایل) اور یونیورسل رسورس لوکیٹر (یو آر ایل) کا احوال موجود ہے ۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہے کہ یو آر ایل ہمارے کمپیوٹر اسکرین پر وہ مقام ہوتا ہے جہاں ہم کسی بھی ویب سائیٹ کا نام تحریر کرتے ہوئے انٹرنیٹ سے مطلوبہ تفصیلات حاصل کرتے ہیں۔

کوڈ کے ساتھ ساتھ اس کا اینی میٹڈ ڈیجیٹل پوسٹر بھی بنایاگیا ہے اور اس پر ٹِم برنرز لی کے گرافک دستخط بھی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خریدار ٹم برنرز لی کے ہاتھ سے لکھا خط بھی حاصل کرسکتا ہے ۔ اس خط میں انٹرنیٹ کوڈ اور اس کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ٹم برنرز لی نے خط میں لکھا ہے کہ اب واپس مڑکرکوڈ کو دیکھنا ایک پرلطف احساس ہے ،یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ کس طرح چند سطورکے کوڈ سے پوری دنیا کے ماہرین اس کام میں شامل ہوئے لیکن مطمئین ہوکر میں بیٹھا نہیں ہوں بلکہ ویب مسلسل بدل رہا ہے ۔ اگرچہ یہ بہترین حالت میں نہیں ہے کیونکہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ سے رہتی ہے ۔

یاد رہے کہ انٹرنیٹ کا عالمی ظہور1991 میں دیکھا گیا تھا لیکن اس کی اصل سالِ پیدائش 1989 ہے جب اسے سوئزرلینڈ میں یوروپی مرکز برائے نیوکلیائی طبیعیات میں بطور انٹرنل نیٹ ورک متعارف کروایا گیا تھا۔ اب یہ حال ہے کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ کو باقاعدگی سے استعمال کرنے والوں کی تعداد چار ارب ساٹھ کروڑ سے زائد ہوچکی ہے ۔

نیلامی کی مشہور کمپنی سوتھ بے اس کی باضابطہ بولی جلد شروع کرے گی جسے ایک ہزار ڈالر سے شروع کیا جائے گا۔ کمپنی کے مطابق یہ دنیا کا پہلا ڈیجیٹل نادر نمونہ ہے جسے بطور این ایف ٹی فروخت کیا جائے گا۔ذرائع نے کہا ہے کہ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا اس کی بولی کہاں تک اور کتنی رقم کی لگائی جاتی ہے ۔