Sunday, April 28, 2024
Homesliderاویغور مسلمانوں کےلئے امریکہ مہربان ، چینی مظالم کی تحقیقات کا فیصلہ

اویغور مسلمانوں کےلئے امریکہ مہربان ، چینی مظالم کی تحقیقات کا فیصلہ

- Advertisement -
- Advertisement -

واشنگٹن ۔چین میں اویغور مسلمانوں پر ہورہے مظالم سے ساری دنیا واقف ہے لیکن اب امریکہ نے ان مسلمانوں پر ہورہے مظالم کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکہ نے چین میں اویغور مسلمانوں پر عائد کی جارہی پابندیوں کو اقلیتی برادری کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے اس کی تفصیلی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

خبر رساں ایجنسی کیوڈو کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے عالمی فوجداری انصاف کے سفیر مورسے ٹین کو اویغور مسلمانوں پر ہورہی اذیتوں کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی ہے ۔ ٹین محدود وقت میں اس کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد جلد ہی اپنی رپورٹ پیش کریں گے ۔

اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق کسی بھی اقلیتی برادری کا بڑی تعدادمیں قتل عام ہونا اور اس کی آبادی کو قابو میں کرنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کو نسل کشی کے زمرہ میں شمارکیا جاتا ہے ۔

چین کے سنکیانگ خودمختار خطے میں اقلیتی اویغورمسلمانوں پر ہورہے مظالم کے پیش نظر بیجنگ پر مسلسل انسانی حقوق کی پامالی کا امریکہ الزام عائدکرتا رہا ہے ۔ چین میں اویغور مسلمانوں کی جبراً نسبندی کرنا، انہیں حراستی مراکز میں رکھنا اور زبردستی مزدوری کروانا اس جیسی کئی اور اذیتیں دی جارہی ہیں جس کی بنیاد پر امریکہ نے چین پر اویغورمسلمانوں کے قتل عام کا الزام عائد کیا ہے ۔

بظاہر امریکہ کی جانب سے چین میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم کی تحقیقات کی بات کی جارہی ہے لیکن اس کے درپردہ عناصر پر صاف نیت کی مہر نہیں لگائی جاسکتی کیونکہ ڈونالڈ ٹرمپ  انتظامیہ اور چین کی حکومت کے درمیان سیاسی اور سفارتی کشدگیاں سب پر عیاں ہیں ۔ ٹرمپ انتظامیہ نے چین کے ساتھ اپنی رنجش کے تحت اپنے مفادات کے حصول کےلئے ایشائی ملک پر کئی ایک پابندیاں عائد کی ہیں جس میں چینی تجارت کو امریکی سرزمین پر محدود کرنا بھی شامل ہے لہذا اس تناظر میں چین کے مظلوم مسلمانوں  کے ساتھ امریکہ کی ہمدردی پر سوالیہ نشان ہی ہوگا۔