Tuesday, May 21, 2024
Homeتازہ ترین خبریںاگر حکومت چاہے تو وہ میرے عہدے کو چھین سکتی ہے: عرفان...

اگر حکومت چاہے تو وہ میرے عہدے کو چھین سکتی ہے: عرفان حبیب

- Advertisement -
- Advertisement -

کننور: مورخ عرفان حبیب،پیر کے روز کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان کے ساتھ اپنے ”اسکویبل“کے تنازعہ میں الجھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت چاہے تو وہ میرے عہدے کو چھین سکتی ہے۔حبیب نے پیر کو یہاں میڈیا نمائندوں کو بتایا ”اگر وہ چا ہیں تو،وہ پروفیسر ایمریٹس اور اے ایم یو کے محکمہ ہسٹری میں ایک اور عہدہ بھی لے سکتے ہیں،جو ایمریٹس سے بڑا ہے“۔

پچھلے ہفتے کنور یونیورسٹی میں 80 ویں ہندوستانی ہسٹری کانگریس کے افتتاحی تقریب میں،کیرالہ کے گورنر عارف محمدخان نے ایک متنازعہ بیان دیا تھا۔انہوں نے مورخ عرفان حبیب اور دیگر لوگوں کے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کے در میان مولانا آزاد کے ایک بیان کا حوالہ دیاتھا۔انہوں نے اس قانون کی مخالفت کرنے والوں سے کہا کہ، آپ لوگوں کے لئے،مولانا آزاد نے اس سے قبل کنونشن میں کہا تھا ”ملک کی تقسیم کی گندگی کو دھلوا دیا ہے،لیکن کچھ گڑھے بچ گئے ہیں،جس میں پانی بچ گیا ہے اور ب بد بو آرہی ہے“۔

 اس کے علاوہ گورنر خان نے الزام لگایا کہ عرفان حبیب نے پروٹوکال توڑ دیا اور یہاں تک کہ وہ بات کرتے ہوئے اپنے سیکیوریٹی کے معاونین کوبھی دھکیل دیا۔اس پر مورخ عرفان حبیب نے کہا ”میں 88 سال کا آدمی ہوں اور اس کا اے ڈی سی 35 کے لگ بھگ ہوگا اور میں یہ کیسے کر سکتا ہوں۔سب کچھ دیکھنے کے لئے موجود ہے اور سب نے دیکھا کیا ہوا۔

اس واقعہ کے بعد کیرالہ کے گورنرکے آفیشل ٹویٹر ہینڈل نے اس واقعے کی ایک تصویر شائع کی اور لکھا کہ ”مسٹر عرفان حبیب نے اسٹیج پرگورنر  کے افتتاحی خطاب کو روکنے کی کو شش کی،انہوں نے معزز گورنر کے اے ڈی سی اور سیکیوریٹی آفیسر کو دھکا دیا“۔در اصل،جب گورنر عارف محمد خان ہندوستانی ہسٹری کانگریس کے 80ویں اجلاس کا افتتاح کر رہے تھے،تو انہوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے بارے میں بات کرنا شروع کیا،جس کی کچھ لوگوں نے مخالفت کی۔اس دوران مورخ عرفان حبیب اسٹیج پر چڑھ گئے تھے۔

گورنر عاف محمد خان نے پروٹوکال کی خلاف ورزی کو سنجیدگی سے لیا ہے اورانہوں نے ناراضگی ظاہر کرنے کے لئے کیرالہ کے چیف سکریٹری ٹوم جوس سے ملاقات کی ہے۔مبینہ طور پر وہ اس معاملے کو مرکز کے پاس اٹھانے کی تاکید کر رہے ہیں۔