Sunday, May 19, 2024
Homeبین الاقوامیایران کے خلاف برطانیہ بھی امریکہ کے ساتھ،خلیج فارس کی کشیدگی میں...

ایران کے خلاف برطانیہ بھی امریکہ کے ساتھ،خلیج فارس کی کشیدگی میں اضافہ

- Advertisement -
- Advertisement -

لندن ۔ خلیج فارس میں کشیدگی میں اب مزید اضافہ ہوا ہے کیونکہ برطانیہ نے اپنے جنگی بحری جہاز کو امریکہ کی زیر نگرانی بحری مشن میں شمولیت کے لیے روانہ کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ خلیج فارس کے تجارتی راستوں کو محفوظ بنایا جا سکے اور اس کے لیے امریکی میری ٹائم مشن میں شمولیت اختیار کی جائے۔

اس سے قبل جرمنی سمیت کئی دیگر امریکی اتحادی ممالک مشن میں شمولیت سے انکارکر چکے ہیں۔ ایران اور برطانیہ کے مابین کشیدگی کا آغاز جولائی کے مہینے میں اس وقت ہوا تھا جب برطانوی حکام نے جبرالٹر میں ایک ایرانی آئل ٹینکر کو قبضے میں لے لیا تھا۔ اس کے جواب میں تہران نے بھی آبنائے ہرمز میں برطانوی پرچم لگے دوآئل ٹینکروں کو قبضے میں لے لیا ۔ ایرانی وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیدار نے اس معاملے پر ایران میں تعینات برطانوی سفیر سے ملاقات کی اور اس واقعے کو ناقابل قبول قرار دیا۔ سپریم کونسل کے ممبر آف کونسل محسن رضائی نے دھمکی دی ہے کہ کہ اگر برطانیہ یہ ٹینکر رہا نہیں کرتا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور برطانوی آئل ٹینکر کو بھی روکا جائے گا۔

یاد رہے کہ برطانیہ کی جانب سے جب کارروائی کی گئی اس وقت آپریشن میں 30 میرینز اور 42 کے قریب کمانڈوز نے حصہ لیا اور ایرانی آئل ٹینکر کو قبضہ میں لے لیا۔گریس ون نامی تیل بردار بحری جہاز کو آبنائے جبرالٹر سے قبضہ میں لیا گیا ہے۔ جبرالٹر نامی جزیرہ اسپین کے ساحل کے قریب واقع ہے جو برطانیہ کے زیر تسلط ہے۔ برطانوی حکومت کے اقدام پر ایران نے برطانوی سفیرکو طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔برطانیہ کا موقف تھا کہ بحری جہاز شام کے لئے خام تیل لے جا رہا تھا جس پر یورپی یونین نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کا اقدام غیر قانونی اور تباہ کن ہے۔ اسپنی وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ نے امریکہ کے کہنے پر ایرانی بحری جہاز کو اسپین کی سمندری حدود سے قبضہ میں لیا، اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔