Sunday, May 19, 2024
Homeبین الاقوامیایران ۔ امریکہ کشیدگی کو کم کرنے قطر ثالثی کا خواہاں

ایران ۔ امریکہ کشیدگی کو کم کرنے قطر ثالثی کا خواہاں

- Advertisement -
- Advertisement -

دوحہ ۔ ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی نے اس وقت ساری دنیا کو تیسری عالمی جنگ کے خدشات سے دوچار کردیا ہے اور ساری دنیا چاہتی ہے کہ ان دو حریف ممالک کے درمیان کوئی ایسا واقعہ رونما نہ ہوجس سے ساری دنیا کو نقصان اٹھانا پڑے لہذا ایران اورامریکہ کے درمیان موجود کشیدگی کو کم کرنے کے لیے قطر متحرک ہو گیا اور ثالثی کردارکیلئے کوششوں میں مصروف ہے۔تفصیلات کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد میں 3 جنوری کو ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران اور امریکہ میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، اس کشیدگی کے باعث مشرق وسطی میں غیر یقینی صورتحال ہے جسے ختم کرنے کے لیے سفارتی محاذ پر کوششیں جاری ہیں، ان کوششوں میں پاکستان، روس، قطر سمیت دیگر ممالک بھی متحرک نظر آرہے ہیں۔

 قطر کے وزیر خارجہ نے ثالثی کی کوششوں کی تصدیق دورہ بغداد کے دوران کی۔ حمد بن عبدالرحمان الثانی کے بموجب قطر اس تناومیں کمی کی خاطر اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے جس نے امریکہ اور ایران کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے پورے خطے کو نئی جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔یاد رہے کہ قطری وزیر خارجہ عبدالرحمن الثانی کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب قطری وزیر خارجہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد فوری طور پر ایران پہنچ گئے تھے جہاں ان کی ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف اور صدر حسن روحانی سے ملاقات ہوئی تھی۔

بغداد میں عراقی وزیر خارجہ محمد الحکیم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالرحمن الثانی نے کہا کہ کچھ دوست ممالک کے ساتھ مل کر بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد ہم نے عالمی دوستوں کے ساتھ رابطے کیے ہیں۔محمد الحکیم نے کہا کہ قطری ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اہم امور پر بات چیت کی۔ ملاقات کے دوران مشترکہ طور پر کوششیں کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ قطری ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران ہماری بات چیت کا مقصد عراق پر جنگ کا منظر بننے پر مرکوز رہی۔واضح رہے کہ ایران امریکہ کشیدگی کے بعد پاکستان نے بھی سفارتی محاذ پر اپنے کردار ادا کرنے کی کوششیں شروع کی ہوئی ہیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشیدگی کے بعد اپنا پہلا دورہ ایران کا کیا جہاں انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف، صدر حسن روحانی سے اہم امور پر ملاقاتیں کی۔

ان ملاقاتوں کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سعودی عرب گئے جہاں انہوں نے اپنے سعودی ہم منصب سے ملاقات کی اور انہیں کشیدہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ صورتحال مزید برقرار رہی تو مستقبل میں افغان امن عمل متاثر ہو سکتا ہے جس کے بعد خطے کی صورتحال مزید کشیدہ ہو گی۔

نئی دہلی میں موجود ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ 3 جنوری کو ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت نے مشرق وسطی میں کشیدگی کو مزید بڑھاوا دیا ہے، اس کشیدگی بڑھنے کی وجہ امریکی تکبر اور جہالت ہے۔دوسری طرف ایران میں برطانوی سفیر نے پیشگی اطلاع ملنے کے بعد برطانیہ چلے گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی سفیر روب مائیکرے تہران میں یوکرئن طیارے کے تباہ ہونے کے بعد مظاہروں میں شرکت کے لیے تہران کی الکبیر یونیورسٹی پہنچے تھے، جس کے بعد پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا تھا تاہم کچھ گھنٹوں کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔ حکومت کی طرف سے انہیں آگاہ کیا گیا تھا کہ وہ فوری طور پر ملک چھوڑ دیں۔