Wednesday, May 8, 2024
Homeبین الاقوامیایغورمسلمانوں پر ظلم و زیادتی کی خبریں بے بنیاد : چین

ایغورمسلمانوں پر ظلم و زیادتی کی خبریں بے بنیاد : چین

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ چین نے مغربی میڈیا میں صوبہ شن ژیانگ میں ایغور مسلمانوں پر ظلم و زیادتی کی رپورٹوں کو بے بنیاد، منفی اور دوہرے معیارکا ثبوت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو یقین ہے کہ شن ژیانگ میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کرنے کی کوششیں اقوام متحدہ کی پالیسیوں کے تحت ہو رہی ہیں اور لوگوں کے تمام قانونی حقوق محفوظ ہیں۔

چینی سفارت خانے کی طرف سے یہاں جاری ایک بیان میں ہندوستان میں چین کے سفیر سن ویڈونگ نے یہ باتیں کہیں۔ سن ویڈونگ نے کہا کہ حال ہی میں کچھ مغربی میڈیا تنظیموں نے شن ژیانگ سے کچھ نام نہاد لیک دستاویزات کی بنیاد پر اور صوبے میں کاروباری تعلیم اور تربیت کو لے کر بڑھا چڑھا کر رائے پیش کی ہے ۔ ان کے منفی رویہ کایہ ثبوت ہے کہ وہ انسداددہشت گردی اور تعصب کے خاتمے کے اقدامات پر دوہرا معیار اپنا رہے ہیں اور شن ژیانگ سے متعلق معاملات کا استعمال چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے لئے کر رہے ہیں۔

سفیر نے کہا کہ شن ژیانگ کا موضوع مکمل طور پر چین کا گھریلو معاملہ ہے ۔ اس کامعاملہ نسل، مذہب یا انسانی حقوق سے منسلک نہیں ہے بلکہ تشدد، دہشت گردی اور علیحدگی پسندی سے نمٹنے کے متعلق ہے ۔ سال2015 سے چین نے شن ژیانگ میں انسداد دہشت گردی اور کٹر پن کے خاتمے کی کوششوں اورکاروباری تعلیم و تربیت کے کاموں پر سات قرطاس ابیض جاری کئے ہیں جن میں بہت واضح طور پر اور تفصیلات فراہم کی جارہی ہیںکہ شن ژیانگ میں کیا ہو رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں کاروباری تعلیم و تربیت کے مراکز قانون کے مطابق ہی قائم کئے گئے ہیں اور وہ کہیں بھی نظر بندی کے کیمپ نہیں ہیں۔ تربیت حاصل کرنے والوں کو تمام قانونی حقوق مکمل طور پر محفوظ ہیں اور ان کی آزادی پرکوئی پابندی نہیں ہے ۔ شن ژیانگ میں گزشتہ تین سال سے کوئی پرتشدد دہشت گردانہ حملہ نہیں ہوا ہے اور اب وہاں تیزی سے اقتصادی ترقی ہو رہی ہے ، سماجی استحکام، نسلی اتحاد اور مذہبی ہم آہنگی بڑھ رہی ہے ۔ لوگوں کی زندگی، صحت اور ترقی اور دیگر حقوق محفوظ کئے گئے ہیں اور حکومت کے اقدامات پر تمام فرقہ کے گروپوں نے حمایت کی ہے ۔

 سن ویڈونگ نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں ایک ہزار سے زائد غیر ملکی سفارت کاروں، بین الاقوامی تنظیموں کے عہدیداروں اور90 سے زائد ممالک کی میڈیا نے ان پیشہ ورانہ تربیت کے مراکز کا جائزہ لیا ہے اور ان میں سے زیادہ تر نے کہا ہے کہ شن ژیانگ کی مثال دہشت گردی سے نمٹنے اور انسانی حقوق کی حفاظت کے لئے اقوام متحدہ کی پالیسیوں کے مطابق ہے اور دیگر ممالک اس سے سبق حاصل کر سکتے ہیں۔