Friday, May 17, 2024
Homeٹرینڈنگاین آر سی سے عوام میں ذہنی امراض بڑھنے لگے

این آر سی سے عوام میں ذہنی امراض بڑھنے لگے

- Advertisement -
- Advertisement -

ممبئی ۔خوف کی وجہ سے انسان کا ذہن بہتر انداز میں کام کرنا چھوڑدیتا ہے اور اپنی صلاحیتوں کے مطابق وہ فیصلے بھی نہیں لے پاتا ہے اور اس وقت ہندوستان کے درجنوں خاندان ایسے ہیں جوکہ این آر سی کی وجہ سے خوف مبتلاءہیں اور ماہرین نفسیات نے انتباہ دیا ہے کہ اس خوف کی وجہ سے ذہنی امراض میں اضافہ ہورہا ہے ۔

این آر سی اور شہری ترمیمی بل کے خلاف جہاں ملک بھر میں احتجاج ہو رہے ہیں، وہیں اس کے خوف سے نفسیاتی امراض میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ان خیالات کا اظہار ممبئی کے ماہر نفسیات اور معالجین نے کیا ہے۔ جبکہ مسلم علاقوں میں سجنے والی رات جگے کی محفل، چائے خانوں اور دیگر مقامات پر صرف این آر سی ہی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

 مضافات کے کرلا علاقہ میں اپنا مطب چلانے والے ماہر نفسیات ڈاکٹر ساجد خان نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے ان کے پاس ایسے مریضوں کی ایک بڑی تعداد آ ئی ہے جو این آر سی کے خوف سے ڈپریشن اور بلڈ پریشر کا شکار ہو رہے ہیں اور ایک ایسا انجانا خوف ان میں سمایا ہوا ہے جس کا علاج اس وقت ممکن ہے جب سرکاری سطح پر اس بات کی تصدیق نہیں ہو پاتی کہ این آر سی کے نام پر انہیں ملک سے بے دخل نہیں کیا جائے گا۔ ڈاکٹر ساجد خان نے کہا کہ ان کے پاس این آر سی کو لیکر جتنے مریض اب تک آئے تھے وہ تمام کے تمام متوسط طبقات سے تعلق رکھتے تھے اور اکثریت کا تعلق مسلمانوں سے ہے۔

 ہومیوپیتھک معالج ڈاکٹر انور امیر انصاری جو نفسیات دیکھ کر دوائیں تشخیص کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہومیو پیتھی کا نفسیات سے بڑا گہرا تعلق ہے اور یہی وجہ ہے کہ نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد کیلئے ہومیوپیتھی کی دوائیں کارگر ثابت ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار پانچ دنوں سے ان کے پاس نفسیاتی امراض کے جو مریض آ رہے ہیں ان پر این آر سی کا ایک خوف طاری ہے اور زیادہ تر افراد کی یہی شکایت ہے کہ اگر ہمیں ملک چھوڑنا پڑا تو ہمارا مستقبل تاریک ہو جائے گا اور ہم جائیں گے کہاں۔ڈاکٹر انور امیر نے کہا کہ گزشتہ دنوں مہاراشٹر کے چیف منسٹر ادھو ٹھاکرے نے جب مہاراشٹر میں این آر سی نافذ کرنے سے انکار کر دیا تھا تو ایسے مریضوں کی حالت پہلے سے ابتر ہوتی نظر آرہی ہے اور اب ایسا لگ رہا ہے کہ امید کی ایک کرن ان کے مرض کو ختم کرنے کے لئے جاگ اٹھی ہے۔

ایم ڈی کی طالبہ و مہاراشٹر ہیلتھ یونیورسٹی کی گولڈ میڈلسٹ ڈاکٹر ماریہ انصاری نے کہا کہ ان کے پاس بھی شہری ترمیمی بل اور این آر سی کے خوف کی وجہ سے مریضوں کی ایک بڑی تعداد آرہی ہے نیز ان کی کاوسلنگ کی جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی ان میں یہ خوف اب بھی سمایا ہے کہ اگر این آر سی نافذ ہو گیا تو ان کا ملک میں مستقبل کیا ہو گا۔

مسلم محلوں اور علاقوں میں رات دن چاہے وہ چائے کی دوکان ہو یا پان کی دوکان ہو این آر سی کو لیکر ہی طرح طرح کی باتیں کی جاتی ہیں۔ اسی درمیان ناگپاڑہ میں رہائش پذیر ایک شخص جو غیر تعلیم یافتہ ہے اس کا نام اسلم قریشی ہے لیکن صبح و شام وہ این آر سی کے تعلق سے بات کرتا ہے جس کے سبب اسے لوگ اسلم این آر سی کے نام سے پکارنے لگے ہیں۔

یہ صرف مہاراشٹرا کا حال ہے جبکہ ہندوستان کے دیگر علاقوں کا مناظر کچھ مختلف نہیں کیونکہ جہاں عوام این آر سی کی وجہ سے خوف ہے تو دوسری جانب اس متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج میں شرکت کے بعد پولیس اور انتظامیہ کا جو سوتیلا سلوک ہے اس نے بھی عوام میں مایوسی اور برہمی کو پروان چڑھایا ہے ۔ این آر سی کے خوف سے خود کو محفوظ رکھنے کےلئے جہاں عوام ماہرین نفسیات سے رجوع ہورہے ہیں وہیں مختلف علاقوں میں دستاویزات کی تیاری میں کئی گنا اضافہ ہواہے۔