Sunday, May 19, 2024
Homeاقتصادیاتایک ماہ تک سعودی عرب سے 30 لاکھ بیرل یومیہ تیل کی...

ایک ماہ تک سعودی عرب سے 30 لاکھ بیرل یومیہ تیل کی سربراہی متاثر ہونے کا خدشہ

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض ۔ توانائی کے اعداد و شمار بتانے والے ادارے ایس اینڈ پی پلیٹس کے مطابق سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر حملے کی  وجہ سے 30 لاکھ بیرل یومیہ تیل کی فراہمی بند ہوگئی ہے۔ ایس اینڈ پی گلوبل پلیٹس نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں سعودی عرب سے 30 لاکھ بیرل یومیہ تیل کی فراہمی ایک ماہ تک متاثر رہے گی۔

خیال رہے کہ سعودی فرماں روا سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد دنیا کو خبردار کیا گیا تھا کہ تنصیبات پر حملے کے بعد دنیا کو تیل کی سربراہی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔کابینہ نے اپنے بیان میں کہا کہ حریفوں کی جانب سے جارحانہ حکمت عملی کا مقصد عالمی توانائی کی فراہمی کو متاثر کرنا تھا۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق کابینہ نے کہا ہے کہ ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ ان جارحانہ کارروائیوں کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کرے۔سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت نے کہا ہے کہ قطع نظر اس کے کہ کون ان حملوں میں ملوث تھا، ہم رد عمل دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاہم ہم نے کسی کا نام نہیں لیا۔

سعودی عرب نے اپنے ابتدائی بیانات میں الزام عائد کیا تھا کہ یہ حملے ایران کی جانب سے کیے گئے تھے۔سعودی عرب 99 لاکھ بیرل یومیہ تیل نکالتا ہے جس میں سے وہ 70 لاکھ بیرل یومیہ برآمد کرتے ہیں اور ان میں درآمد کنندہ زیادہ تر ایشیائی ممالک ہیں۔

ایس اینڈ پی کے بموجب سعودی عرب ممکنہ طور پر کہے گا کہ وہ دنیا کو بلاتعطل تیل کی فراہمی جاری رکھے گا تاہم یہ ان کے لیے مشکل ہوسکتا ہے۔ کسی بھی تاخیر کے اشارے میں آئندہ ہفتوں یا مہینوں کے دوران عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔ طویل عرصے تک سعودی عرب کے تیل کی بندش کا خطرہ اس بات کا اشارہ  دیتا ہے کہ ریاض کے پاس مارکیٹ میں تیل کی فراہمی کے لیے اپنے پاس مزید پیداوار کی صلاحیت نہیں ہے۔رپورٹس میں کہا گیا کہ آئندہ ہفتے کے آغاز میں سعودی عرب اپنی تعطل کا شکار ہونے والی پیداوار کا 40 فیصد بحال کردے گا تاہم ماہرین سے رائے سے اختلاف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ دوبارہ پہلے جیسے صورتحال میں کتنا وقت لگے گا اس کا کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس ابقیق اور خریص پر ڈرون حملے کیے گئے ہیں۔ڈرون حملوں سے تیل کی تنصیبات میں آگ بھڑک اٹھی تھی تاہم سعودی پریس ایجنسی نے سعودی وزارت داخلہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا  کہ ابقیق اور خریص میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔مذکورہ پلانٹس میں آتشزدگی کی وجہ سے خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ دنیا بھر میں تیل کی سپلائی متاثر ہوسکتی ہے جبکہ طلب اور رسد میں فرق کی وجہ سے  تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔

چند دنوں میں ہی امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) نے بتایا کہ خام تیل کی قیمت میں 15.5 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو 22 جون 1998 کے بعد ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے۔سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں اور تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 19.5 فیصد تک ریکارڈ اضافہ ہوگیا۔