Saturday, April 27, 2024
Homesliderبادشاہ کے صدیوں قدیم فرمان کو حیدرآباد میں  دیکھنے کا بہترین موقع

بادشاہ کے صدیوں قدیم فرمان کو حیدرآباد میں  دیکھنے کا بہترین موقع

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ اگر آپ بادشاہوں کے زمانے کی چیزیں دیکھنے کا شوق رکھتے ہیں اور ان کی جانب سے جاری کردہ فرمان دیکھنے کے خواہش مند ہیں تو بہت جلدآپ کا ایک شاندار موقع ملنے والا ہے کیونکہ  ہندوستان کے سب سے قدیم فرامین کا مشاہدہ کرنا اب آسان ہونے والا ہے جیسا کہ  تارناکہ میں موجود تلنگانہ اسٹیٹ آرکائیوز اور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی تیز ین نو کا کام مکمل ہوچکا ہے اور اب اسے طلبہ ، اساتذہ ، ریسرچ اسکالرز اور عوام کےلئے کھول دیا جائے گا ۔

 جب انسٹی ٹیوٹ نے اپنے آرکیوز میوزیم کی ایک نئی شکل اختیار کی ہے جس کے بعدتاریخ میں دلچسپی رکھنے والے تمام افراد بہمنی سلطنت کے فرمان جوکہ شاہ بہمانی سے جاری ہوئے  ہیں جس نے اس علاقہ پر چودہویں صدی میں حکمرانی کی تھی ان کی یادوں کو اپنی آنکھوں سے اس وقت مشاہدہ کرسکتے ہیں ۔یہاں ہندوستان کا قدیم ترین فرمان  ہے  جوکہ 14 مئی 1406 ء کو جاری ہوا تھا اور یہ  فارسی زبان میں تحریر گیا تھا اور وہ مولانا محمد قاضی کو انعام کے طور پر زمین دینے کے لئے جاری ہوا تھا۔

صدیوں قدیم یہ تاریخی دستاویزاپنی  طویل  عمر کے ساتھ بھوری اورپیلے رنگ ، اطراف اور کنارے کسی قدر پٹھے ہوئے   ہیں لیکن  ابھی بھی تحریری نظر آتی ہے ، جس میں سرکاری نشان یا لیٹر ہیڈ ابھی بھی برقرار ہے۔ سیاہی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے ، یہاں تک کہ کاغذ پر ایک سرخ مہر بھی وقت کے امتحانات کو شکست  دے رہا ہے ۔یہ سرخ مہر سرکاری مہر ہے ۔

اس عمارت میں صرف سرکاری فرامین  ہی نہیں بلکہ انمول نسخے ،تصاویر  ، نقشے اور قلمی نسخوں کے علاوہ  دیگر اہم تاریخی دستاویزات اور ریکارڈ موجود ہیں جو میوزیم میں آنے والوں کے لئے آویزاں کیے جائیں گے۔ تارناکہ کے انسٹی ٹیوٹ  میں واقع میوزیم کی مکمل تزئین و آرائش کا کام جاری ہے۔ تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں ، جینولوجسٹ ، طلبہ  ، ریسرچ اسکالرز اور عام لوگوں کے لئے  میوزیم میں نمائش کے لئے 100 سے 120 اہم تاریخی ریکارڈ اور دستاویزات ہوں گے۔

محکمہ میوزیم کو جدید لائٹنگ اور گیلریوں سے تیار کیا  گیاہے۔ میوزیم میں  ایک محافظ کی موجودگی میں ریسرچ اسکالرز ، طلبہ اور دیگر عوام کے لئے جلد کھول دیا جائے گا۔ محکمہ اسٹیٹ آرکائیوز 43 ملین سے زیادہ دستاویزات کے خزانے کو محفوظ کررہا ہے اوران میں سے 90 فیصد فارسی اوراردو زبانوں میں ہے ۔

ان میں سے 1.5 لاکھ سے زیادہ دستاویزات اور ریکارڈ مغل عہد سے متعلق ہیں ، جو کسی خاص دور کے ریکارڈوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد ہے۔ انسٹی ٹیوٹ نظام کی حکمرانی کے تمام انتظامی ریکارڈ کو بھی محفوظ کر رہا ہے۔ محض ملک کے اندر ہی نہیں ، امریکہ ، برطانیہ ، جرمنی ، جاپان ، سنگاپور ، روس اور فرانس سمیت ممالک کے ریسرچ اسکالرز اور مورخین اپنے تحقیقی مقاصد کے لئے انسٹی ٹیوٹ کا رخ کرتے ہیں۔ کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن سے پہلے انسٹی ٹیوٹ نے ہر سال کم از کم 400تا 500 درخواستیں ریسرچ اسکالرز سے حاصل کیں جو تاریخی ریکارڈوں تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔