Saturday, May 18, 2024
Homesliderبجرنگ دل کارکن کا قتل ، شیوموگا میں حالات معمول پر

بجرنگ دل کارکن کا قتل ، شیوموگا میں حالات معمول پر

- Advertisement -
- Advertisement -

شیوموگا، (کرناٹک)۔ بجرنگ دل کا 28 سالہ کارکن ہرشا کے قتل پر بڑے پیمانے پر تشدد دیکھنے کے بعد شیواموگا ضلع میں حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ کرفیو کی تمام پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں۔ تاہم ضلعی انتظامیہ اتوار تک امتناعی احکامات جاری رکھے گی اور تمام اسکول اور کالج پیر تک بند رہیں گے۔ دریں اثنا، مقدمہ کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی خصوصی ٹیموں نے مزید دو افراد کو گرفتار کیا ہے جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد دس ہوگئی ہے۔ گرفتار شدگان کی شناخت عبدالروشن (24) ساکن بھدراوتی قصبہ اور جعفر صادق (55) شیو موگا شہر کے طور پر کی گئی ہے۔

شیوموگا میں دکانوں اور تجارتی اداروں کو ہفتے کی صبح 6 بجے سے شام 4 بجے کے درمیان کام کرنے کی اجازت ہے۔ تاہم امن کی مکمل بحالی کو یقینی بنانے کے لیے شہر میں پولیس کی بھاری نفری جاری رہے گی۔ ملزمان کی جانب سے قتل میں استعمال ہونے والی دو کاریں اور ایک موٹر سائیکل برآمد کر لی گئی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ان گاڑیوں کے رجسٹریشن نمبر کرناٹک سے تعلق نہیں رکھتے۔ خصوصی ٹیموں نے ان لڑکیوں کو زیرو کر لیا ہے جنہوں نے مبینہ طور پر ہرشا کو پھنسانے میں مدد کے لیے آخری فون  کیا تھا تاہم، ابتدائی تفتیش کے دوران،پولیس کو لڑکیوں اور قاتلوں کے درمیان کوئی تعلق نہیں مل سکا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ  متوفی ہرشا کے موبائل کی تلاش جاری ہے جو لاپتہ ہے۔ پولیس کے سامنے ہتھیار ڈالنے  والے نوجوانوں کی بھی شناخت کر لی گئی ہے اور انہیں حراست میں لے لیا جائے گا۔ گزشتہ اتوار کی رات ہرشا کے قتل کے بعد پیر سے کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق، قاتلوں نے بھدراوتی قصبے میں واقع ایک بھٹی میں ہرشا کو قتل کرنے کے لیے نئے ہتھیار بنائے تھے، جن میں چاقو بھی شامل تھا۔ قاتلوں نے گزشتہ اتوار کی صبح سے رات تک ایک کار میں ہرشا کا پیچھا کیا تھا اور اس کی تمام حرکات کا مشاہدہ کیا تھا۔

تمام 10 ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے پولیس کی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے ممنوعہ احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لاش کو جلوس میں لے جانے پر 500 افراد کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔ ہرشا کو گزشتہ اتوار کی رات ایک گروہ نے گلا گھونٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔ ہرشا، جو ہرشا ہندو کے نام سے مشہور تھا ہندوتوا سرگرمیوں میں سب سے آگے تھا اور گایوں کی غیر قانونی نقل و حمل پر سوال اٹھاتا تھا۔ وہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شدید ہندوتوا کے پیغامات شیئر کر رہا  تھا اور حجاب کے معاملے پر تبصرہ بھی کر رہا  تھا۔ اس قتل نے ریاست بھر میں بڑے پیمانے پر تشدد کو جنم دیا ہے۔ گزشتہ پیر سے کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے 2000 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ حکمراں بی جے پی نے اسے قتل سے بڑھ کر یہ کہتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بعض تنظیموں کے ذریعہ قتل کے ذریعے پیغام دیا گیا ہے۔ اپوزیشن کانگریس نے کہا کہ چونکہ انتخابات قریب ہیں، بی جے پی اس قتل کا سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔