Sunday, May 19, 2024
Homesliderبجٹ نے اقلیتوں ، کسانوں ، ملازمین اور تاجروں کو مایوس کردیا...

بجٹ نے اقلیتوں ، کسانوں ، ملازمین اور تاجروں کو مایوس کردیا : کے سی آر

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ چیف منسٹر سری کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ مرکز کے ذریعہ پیش کردہ بجٹ نے ایس سی، ایس ٹی، بی سی، اقلیتوں، کسان برادری، غریبوں، موروثی پیشوں،ملازمین کو ناخوش کرنے کے علاوہ سراسر مایوسی میں ڈال دیا ہے۔ مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت کے ذریعہ پیش کردہ بجٹ کی کوئی سمت یا ارادہ نہیں ہے  اور یہ ایک بیکار اور بے مقصد بجٹ ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی پوری بجٹ تقریر کھوکھلے پن سے بھری ہوئی ہے اور لفظوں کے جھنجھٹ کے سوا کچھ نہیں۔ مرکزی حکومت نے بجٹ کے ذریعے عام آدمی کو افسردگی اور ناخوشی میں ڈالتے ہوئے اپنی تعریفیں  خود کرنے کی کوشش کی ہے۔ بجٹ،جسے گول مال بجٹ کہا جا سکتا ہے، حقائق کو پیش نہیں کیا۔

تلنگانہ کے چیف منسٹر نے مزید کہا کہ زراعت  کے شعبے کی فلاح و بہبود کے لیے بجٹ میں مرکز کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدامات کاشتکاری اور زراعت کے شعبے کے لیے صفر اور ایک بڑا صفر ہی  ہے اس سے بڑ کر کچھ نہیں ہے ۔ بجٹ میں ہینڈلوم شعبہ  کو دینے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ بجٹ نے ملازمین اور چھوٹے تاجروں میں تلخی چھوڑ دی۔ یہ بدقسمتی ہے کہ بجٹ میں انکم ٹیکس سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

 ملازمین اور تجارتی برادری دونوں ہی انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی کے لیے بے چینی سے منتظر ہیں اور مرکز نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ بجٹ نے صاف ظاہر کیا ہے کہ مرکز نے صحت عامہ، بنیادی ڈھانچے کے شعبوں کو نظر انداز کیا ہے۔ پوری دنیا میں کورونا وبا کے دوران صحت اور انفراسٹرکچر کے شعبے ترقی کر رہے ہیں، ہماری مرکزی حکومت نے ان خطوط پر سوچا تک نہیں ہے  اور یہ بدقسمتی ہے۔ ریاستی چیف منسٹر نے مزیدکہا کہ کورونا کے پس منظر میں ملک میں طبی اور صحت کے شعبے کی ترقی کے لیے کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ یہ حیرت کی بات ہے کہ مرکز صحت عامہ کے بارے میں فکر مند نہیں ہے۔