Sunday, May 5, 2024
Homesliderبجٹ کو چند صنعتکاروں کے فوائد اور ریاستی انتخابات کے نذر کردیا...

بجٹ کو چند صنعتکاروں کے فوائد اور ریاستی انتخابات کے نذر کردیا گیا

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔مودی حکومت کے متعلق ہر ذی شعور فرد اچھی طرح جانتا ہے کہ وہ عام عوام کی بجائے چند ایک صنعتکاروں کے فوائد کےلئے آئے دن کوئی نہ کوئی قانون بنا رہی ہے اور اس وقت جو بجٹ پیش کیا گیاہے اس میں بھی ان ریاستوں کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے جہاں آنے والے دنوں میں انتخابات ہونے والے ہیں۔بجٹ کو بھی صنعتکاروں کے علاوہ ووٹ بنک کے حوالے کرنے کی مودی حکومت کی کوشش کو آج پارلیمنٹ میں کانگریس لیڈر کپل سبل بے نقاب کیا ہے۔

 کانگریس کے سینئر رہنما کپل سبل نے مودی حکومت پر بجٹ میں ووٹ بینک کی سیاست کرنے کا الزام عائد کیا اور اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا پورا کاروبار نقصان کے مارے پریشان ہے اور سارے فوائد چار پانچ صنعتکاروں کے گھرانوں تک سمٹ کر رہ گئے ہیں ۔

راجیہ سبھا میں سبل نے مالی سال 2021-22 کے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آسام ، مغربی بنگال اورکیرلہ میں چونکہ عنقریب انتخابات ہونے ہیں اس لئے ان انتخابات کے پیش نظر ان ریاستوں کو اہمیت دی گئی ہے ۔ ان ریاستوں میں بڑے پیمانے پر قومی شاہراہوں کی تعمیرکیلئے بجٹ مختص کیا گیا ہے ۔ مغربی بنگال میں 675 کلومیٹر اورکیرلہ میں1100 کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی جائیں گی۔

سبل نے کہا ہے کہ دوتین کاروباری خاندانوںکو بندرگاہیں ، ایرپورٹس ، اسٹیل اور توانائی کے کاروبارفراہم کردئے گئے ہیں۔ ریلوے اور بہت سے دوسرے شعبوں میں خانگیانہ کو فروغ دیا جارہا ہے اور سرکاری شعبے کے بینکوں کے غیر کارکردگی بخش اثاثے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک کی73 فیصد دولت ایک فیصد تجارتی گھروں میں چلی گئی ہے ۔

 وزارت خزانہ اورنیتی آیوگ کی طرف سے ملک میں چھ سات بڑے ایرپورٹس خانگی ہاتھوں میں دینے کی مخالفت کے باوجود اسے خانگی شعبوں کو دیا گیا۔کانگریس کے رہنما سبل نے کہا کہ امریکہ ، یورپ ، چین اور دیگر کئی ممالک میں حکومت کسانوں اور کاشتکاروں کو بڑے پیمانے پر مالی امداد دے رہی ہے جبکہ ہمارے ملک کے کسان فصلوں کی کم سے کم قیمت کو قانونی حیثیت دینے کے لئے تحریک چلارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے کے لئے بجٹ کوکم کردیا گیا ہے اور وزیر اعظم کسان سمان ندھی کی رقم 75000 کروڑ روپے سے گھٹا کر65000 کروڑ روپے کردی گئی ہے ۔

 سبل نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ پانچ برسوں سے معیشت بدحالی کا شکار ہے ۔ کورونا بحران کے دوران کوئلے ، سیمنٹ اور اسٹیل کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی۔ ٹیلیفون صارفین کی تعداد میں کمی آئی۔ اسی طرح تجارتی گاڑیوں کی پیداوار میں بھی کمی واقع ہوئی۔

 لاک ڈا ؤن کے دوران لوگوں کی بڑی تعداد روزگار سے محروم ہوگئی اور ملازمت ختم ہونے کی وجہ سے مزدورں کو شہروں سے گاؤں پیدل جانا پڑا۔ سیاحت کے شعبے کو زبردست نقصان اٹھانا پڑا اور تیارمکانات فروخت نہیں ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں خود کفالت پر زوردیاگیا ہے اور ہرکوئی ایسا کرنا چاہتا ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا کسان ، دلت ، اقلیت ، چھوٹی صنعتیں اور تاجر خود کفیل ہوپائیں گے ۔