Thursday, May 2, 2024
Homesliderبحران میں سوشل میڈیا عوام کا مسیحا

بحران میں سوشل میڈیا عوام کا مسیحا

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ ایک ایسے وقت میں جب شہری کوویڈ 19 کے مریضوں کے لئے آکسیجن اور ریمڈیسیویر اور توسیلیزوماب جیسی ہنگامی دوائیں تلاش کرنے کے لئے در بدر پھرنے پرمجبور ہیں وہیں سوشل میڈیا ضروری علاج کے لئے ایک بہت بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔
آکسیجن کے ضرورت مند ہوں یا فراہم کرنے والے ہوں، آکسیجن سلنڈر ہوں ، سرکاری یا خانگی دواخانوں میں بستر کی دستیابی ہو یا ایمرجنسی دوائیں ، سوشل میڈیا پر ہزاروں درخواستیں تلنگانہ کے سی ایم او،آئی ٹی وزیر کے ٹی راما راؤ ، ایم ایل سی کلواکونٹلا کویتا ، محکمہ صحت اور جی ایچ ایم سی سے درخواست کی جانے لگی ہیں کیونکہ شہری مشکل محسوس کرتے ہیں اوروہ مواد خود ہی حاصل کرنا کے خواہاں ہیں ۔
اگرچہ واٹس ایپ ، فیس بک اور انسٹاگرام جیسے بہت سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہیں لیکن یہ ٹویٹر ہے جو کورونا سے متعلق درخواستوں کا ڈیفالٹ پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ وزیر کے ٹی راما راؤ اور ایم ایل سی کیویتا کے سوشل میڈیا ونگز نے لوگوں کی ایک بڑی تعداد تک رسائی حاصل کرلی ہے ۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ کی ڈیجیٹل میڈیا کے ڈائریکٹر کوناتھم دلیپ نے کہا کہ کے ٹی آر کے سوشل میڈیا ونگ میں آٹھ ارکان کی ایک ٹیم ہے جو دن میں صبح 6 بجے سے صبح 2 بجے تک 20 گھنٹے کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کے ٹی آر کا اپنا ٹویٹر ہینڈلKTRTRS ہر روز کم سے کم 100 درخواستوں پر سماعت کرتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب بھی سوشل میڈیا ونگ کے ٹی آر سے الرٹ ہوجاتی ہے تو وہ ایک دن میں طبی امداد فراہم کرنے کے لئے متعلقہ افراد سے رابطہ کرتے ہیں اور ایک دن میں مسئلہ کو حل کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری سوشل میڈیا ٹیم دن بھر سرگرم رہتی ہے۔ ہنگامی ادویات فراہم کرنے کے لئے ہم اپنے ڈیلروں اور این جی او کے نیٹ ورک سے رابطہ کرتے ہیں اوران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ادویات کا بندوبست کریں۔
مثال کے طور پر چہارشنبہ کے دن جی سرینواس ریڈی نے کے ٹی آفس اورکے ٹی آر ٹی آرا یس سے درخواست کی کہ وہ محبوب نگر ٹاؤن میں روزانہ گھر میں آکسیجن کی ترسیل کے لئے معلومات فراہم کریں کیونکہ اس کے کزن کو بتایا گیا تھا کہ وہ دواخانہ سے خارج ہونے کے بعد گھر پر آکسیجن کی مدد پر رہیں۔ اسے فوری طور پر وزیر کے ٹویٹر ہینڈل سے جواب موصول ہوا۔ اسی دن وزیر لوگوں کی مدد کے لئے چوبیس گھنٹے کام کرنے پر اپنے دفتر کی ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے بھی دیکھے گئے۔
کویتا کا سوشل میڈیا ونگ بھی کورونا مریضوں کے لئے ایک بڑی مدد کے طور پرسامنے آیا ہے۔ اپریل میں اس نے حیدرآباداورنظام آباد کے لئے ہیلپ لائن مراکز قائم کیے تھے ، جن کو زیادہ تر بستر کی دستیابی کے مطابق درخواستیں ملتی ہیں۔ @ آفیس آف کویتا کے ایک ٹیم ممبر راجیش کے مطابق انہیں ابتدا میں بیڈ کی دستیابی اور جانچ کے لئے روزانہ اوسطا 250 سے 300 کالیں موصول ہوتی تھیں۔