Monday, April 29, 2024
Homesliderبرطانیہ کی عدالت میں نظام حکمران کے ثبوت کےلئے جعلی سند استعمال...

برطانیہ کی عدالت میں نظام حکمران کے ثبوت کےلئے جعلی سند استعمال کرنے کا الزام

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ حیدرآباد کے ساتویں اور آخری حکمران نظام میر عثمان علی خان کے پوتے نواب نجف علی خان نے دعوی کیا ہے کہ نظام فنڈز کے معاملے میں شہزادہ مکرم جاہ نے برطانیہ ہائی کورٹ میں آٹھویں نظام کے طور پر انہیں تسلیم کرتے ہوئے ایک جعلی سرٹیفکیٹ استعمال کیا۔ خان نے  میڈیا نمائندہ  سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس سرٹیفکیٹ کی بنا پر  گذشتہ سال برطانیہ کی عدالت نے 35 ملین پاؤنڈ (333 کروڑ روپئے) نقد برتن کو ہندوستانی حکومت اور مکرم جاہ اور ان کے بھائی مفخم جاہ کے مابین تقسیم کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت میں جعلی  سرٹیفکیٹ پیش کرکے اور وہ بھی بیرون ملک خان نے جو نظام فیملی ویلفیئر اسوسی ایشن کے صدر بھی ہیں اور ساتویں نظام کی املاک کے 100 سے زیادہ وارثوں میں سے ایک ہیں نے ،کہا ہندوستانی دستور کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور اس طرح ہمیں فنڈز میں ہمارے جائز حصے سے محروم کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام تر قانونی راستوں کا استعمال کریں گے ان لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے جنہوں نے نظام املاک کے منتظم کوجعلی سرٹیفکیٹ فراہم کیا تھا لہذا  ان پر جعلسازی ، غلط بیانی ، دھوکہ دہی ، فنڈ کے ناجائز استعمال ، غلط ثبوت مہیا کرنے ، فیما کی فراہمی اور یہاں تک کہ ملک بدرجہی کے الزامات کے تحت قانونی کارروائی  کی جائے گی ۔

 دلیل ہے کہ 27 فروری 1967 کو  جو شہزادہ مککرم جاہ عرف برکت علی خان کو حیدرآباد کا آٹھویں نظام تسلیم کرتے ہوئے سنٹر کی طرف سے جاری کردہ سرٹیفکیٹ 26 ویں ترمیمی قانون ، 1971 کے منظور ہونے کے بعد ،غیر کارکردبن گیا ۔اس کے تحت انہوں نے آرٹیکل 363 اے کی نشاندہی کی۔ قبل ازیں سابق ​​سلطنتوں کے حکمرانوں یا ان کے جانشینوں کو جو مسلمہ حثییت  دی گئی تھی اسے ختم کردیا گیا۔ شہزادہ مکرام جاہ جنہوں نے حکومت ہند کے ذریعہ جاری کردہ مسلمہ حثییت  کی سند کی بنا پر نظام ہشتم کی جانشینی کے بعد ہشتم نظام ہونے کا دعوی کیا تھا وہ اب حیدرآباد کے حکمران نہیں ہے اور وہ کسی عام شہری کی طرح ہے لہذا وراثت کا ذاتی قانون کا جوانہوں نے دعوی کیا کہ وراثت کے معاملے پر بھی لاگو نہیں ہوگا۔