Thursday, May 16, 2024
Homesliderبنگال میں عوام خوف زدہ ، صدر راج نفاذ کرنے کی ضرورت...

بنگال میں عوام خوف زدہ ، صدر راج نفاذ کرنے کی ضرورت : بابل سپریہ

- Advertisement -
- Advertisement -

کولکتہ۔مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کو چھ ماہ سے بھی کم کا عرصہ باقی ہے ۔ بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے درمیان لفظی جنگ تیزہوگئی ہے ۔لوک سبھا انتخابات میں 42میں سے 18سیٹوں پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد بی جے پی کے حوصلے بلند ہیں اور اب اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے پرعزم ہے ۔ مرکزی وزیر بابل سوپریہ کے بیان نے پھر ایک مرتبہ تنازعہ پیدا کردیا ہے کہ جیسا کہ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے دستور میں ریاستی حکومت کے ذریعہ عوام کو خوف زدہ کرنے سے روکنے کے لئے صدر راج کے نفاذ کے دفعات موجود ہیں اور اس کو نافذ کیا جاسکتا ہے ۔

سوپریہ نے حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے ذریعہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنوں کے مبینہ قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اب تک بی جے پی کے سوسے زیادہ کارکنوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے لیکن جب بھی اس کی نشاندہی کی جاتی ہے تو ریاستی حکومت کارروائی کرنے کے بجائے اس معاملے کو خارج کردیتی ہے ۔

 بی جے پی کارکنان کو مارا جارہا ہے اور اگر ممتا بنرجی سمجھتی ہیں کہ مرکز میں ایک کمزورحکومت ہے تو وہ ایک بہت بڑی غلطی کر رہی ہیں۔ بی جے پی کو کچھ نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ دستور میں ہی ایسی دفعات موجود ہیں کہ اس طرح کی تباہ کن اور سخت حکومت کو کیسے روکا جائے ۔ دستور میں ایسی حکومتوں کے لئے حل موجود ہیں ۔ یہ راستہ اختیار کرنا ناممکن نہیں ہے ۔ تو دیدی کو یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ وہ لوگوں کو ووٹ کاسٹ کرنے سے دور رکھنے کے لئے اگلے چھ ماہ کے دوران لوگوں پر تشدد کرتی رہیں گی۔

سپریہ کے بیان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اترپردیش کے مقابلے بنگال میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہے اور پارٹی اس طرح کے بیانات کو کوئی اہمیت نہیں دیتی ہے ۔ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سوگاتارائے نے کہا کہ بابل سپریہ ریاست میں آئین کے آرٹیکل 356 کے نفاذ کا حوالہ دے رہے ہیں لیکن ترنمول کانگریس اس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے واضح طور پر دفعہ 356 کے نفاذ کے لئے ضروری ہدایات دے رکھی ہیں ۔ وہ صرف کچھ سیاسی بیانات دے رہا ہے ، جس کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور اگر مرکز کو دفعہ 356 پر عمل کرنا ہے تو ، انہیں پہلے اترپردیش کو دیکھنے کی ضرورت ہے ۔