Sunday, May 19, 2024
Homesliderبوٹا سنگھ کو چار وزرائے اعظم کے ساتھ کام کرنے کا اعزاز

بوٹا سنگھ کو چار وزرائے اعظم کے ساتھ کام کرنے کا اعزاز

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ دلتوں اور غریبوں کی آواز کے طور پر منفرد شناخت بنانے والے سابق مرکزی وزیر بوٹا سنگھ کا آج انتقال ہوگیا لیکن ان کے سیاسی کرئیر میں کئی ایک ریکاڈرز درج ہیں ۔ے اکالی دل سے اپنے سیاسی کریئر کا آغاز کرنے والے بوٹا سنگھ پنڈت نہرو کے دور میں ہی کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی جس کے بعد انہیں ہندوستان کے چار وزرائے اعظم کے ساتھ کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے اور انہوں نے اپنی قابلیت اور مہارتکا لوہا منوایا ۔

کانگریس سے بہت قریبی تعلق رکھنے والے بوٹا سنگھ نے ملک کے چار وزرائے اعظم کے ساتھ کام کیا۔ پہلے وہ اندرا گاندھی کی کابینہ میں وزیر اسپورٹس رہے ۔ اس کے بعد سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی نے انہیں پہلا وزیر داخلہ بنایا ۔ بعدازاں نرسمہا راؤ کے دور میں وزیر خوراک رہے اور انہیں منموہن سنگھ کے دور میں قومی شیڈول ذات کا کمیشن کا چیئرمین بنایاگیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ اندرا گاندھی کے ماتحت ایشین گیمزکی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے ۔

بوٹا سنگھ نے مرکز میں وزیر داخلہ، وزیر زراعت، ریلوے وزیر، وزیر اسپورٹس، وزیر خوراک اور مواصلات کے وزیر کے عہدے پر فائز رہے اور بہار کے گورنر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ وہ 2004 تا2006 بہار کے گورنر اور2007 تا2010 تک قومی کمیشن برائے درج فہرست ذات کے چیئرمین رہے ۔ بوٹا سنگھ کو2005 میں بہار قانون ساز اسمبلی کو تحلیل کرنے پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ان کے اس اقدام پر سپریم کورٹ نے شدید تنقید کی تھی۔

 بوٹاسنگھ کا آج یہاں طویل علالت کے بعد 86 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ یاد رہے کہ سردار بوٹا سنگھ 21 مارچ 1934 کو پنجاب میں جالندھر کے مصطفی پورگا ¶ں میں پیدا ہوئے تھے ۔ ابتدائی تعلیم جالندھر میں مکمل کرنے کے بعد انہوں نے ممبئی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی تھی ۔ بعدازاں بندیل کھنڈ سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ سیاست میں آنے سے پہلے انہوں نے بطور صحافی کام کیا۔

انہوں نے اپنا پہلا انتخاب اکالی دل کے امیدوار کی حیثیت سے لڑا تھا لیکن پنڈت جواہر لال نہرو کے دور میں ہی پہلی مرتبہ وہ تیسری لوک سبھا کے لئے پنجاب کے سادھنا حلقہ سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے ۔ اس کامیابی کے بعد وہ کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور وہ لگاتار تیسری، چوتھی، پانچویں، ساتویں، آٹھویں، دسویں، بارہویں اور13 ویں لوک سبھا کے رکن رہے ۔ مجموعی طور پر وہ 8 مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے ۔