Friday, May 3, 2024
Homesliderبیوی کے مقدمہ کے بعد شوہر کو 8 ہزار سال تک ملک...

بیوی کے مقدمہ کے بعد شوہر کو 8 ہزار سال تک ملک نہ چھوڑنے کا حکم

- Advertisement -
- Advertisement -

ملبورن ۔آسٹریلیائی شہری کو اسرائیل چھوڑنے سے روک دیا گیا ہے اور تقریباً 8000 سال تک ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کردی گئی کیونکہ اس کی اسرائیلی بیوی کی جانب سے اس کے خلاف طلاق کا مقدمہ دائر کرنے کے بعد یہ اقدام کیا گیا ہے ۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 44 سالہ نوم ہپرٹ کو عدالت نے یا تو مستقبل میں چائلڈ سپورٹ کی ادائیگیوں میں 30 لاکھ ڈالر سے زیادہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے یا اسے 31 دسمبر 9999 تک ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا ہے۔

آسٹریلیائی شہر 2012 میں اپنے دو چھوٹے بچوں کے ساتھ  رہنے کے لیے اسرائیل چلا گیا جب اس کی بیوی نے طلاق کے قانون کے تحت اسرائیلی عدالت میں مقدمہ دائر کیا جسے انسانی حقوق کے کارکنوں نے سخت اور حد سے زیادہ قرار دیا ہے۔ اس شخص نے کہا کہ  وہ 2013 کے بعد سے میں اسرائیل میں بند ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ان آسٹریلیائی  شہریوں میں سے ایک ہیں جنہیں اسرائیلی انصاف کے نظام نے صرف اس وجہ سے ستایا کہ انہوں نے اسرائیلی خواتین سے شادی کی تھی۔

یہ نیوز شائع کرنے والی ویب سائٹ کے مطابق  عدالت نے ان کے خلاف نام نہاد اسٹے آف ایگزٹ کا حکم جاری کیا ہے، جس میں انہیں چھٹیوں یا کام کے لیے بھی ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا ہے، جب تک کہ وہ اپنے دو بچوں کی کفالت کے لیے مستقبل کا قرض ادا نہ کر دے۔ جب تک کہ وہ 18 سال کے نہ ہو جائیں۔ ایک آزاد برطانوی صحافی جو اس معاملے پر بیداری پیدا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ایسے سینکڑوں آسٹریلیائی  شہری ہو سکتے ہیں جنہیں اسی مسئلے کا سامنا ہو گا۔ ماریان عزیزی نے کہا کہ میں کسی غیر ملکی سفارت خانے سے نمبر حاصل نہیں کر سکی۔ مصنف نے ایک کتاب لکھی ہے جس میں اسرائیل کے خاندانی قوانین کے تحت اپنے شوہر کو یرغمال بنائے جانے کے لیے ایک عورت کی لڑائی کے بارے میں تفصیلات ہیں۔