Monday, May 6, 2024
Homesliderبی جے پی حیدرآباد میں اردو استعمال کرنے پر مجبور

بی جے پی حیدرآباد میں اردو استعمال کرنے پر مجبور

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ سوشل میڈیا پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس) کے درمیان لفظوں کی جنگ نے اتوار کو ایک نیا موڑ لے لیا جب بھگوا پارٹی نے تلنگانہ کے حکمراں کے حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے اردو زبان کا استعمال کیا۔ ٹی آر ایس کی جانب سے تلنگانہ حکومت کی کامیابیوں کو گجراتی میں درج کرکے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی پر طنز کرنے کے بعدزعفرانی پارٹی نے ریاستی حکومت کی ناکامیوں کی فہرست بنانے کے لیے اردو میں سلسلہ وار ٹویٹس کے ذریعے جوابی حملہ کیا۔

لوگ آپ سے مایوس ہیں مسٹر کے سی آر۔ آپ تلنگانہ کے مسائل سے بہرے ہو گئے ہیں۔ دیکھتے ہیں شری کے سی آر اور دارالسلام کے سوپر سی ایم اگر انہیں ان کی پسندیدہ زبان میں بتائیں گے تو وہ سنیں گے۔ بی جے پی کی تلنگانہ یونٹ نے اردو میں ٹویٹ کیا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کو اس ٹوئٹ میں موضوع  بحث بنایا گیا ۔

بھگوا پارٹی نے کے سی آر اور ٹی آر ایس کی ناکامیوں کو اردو میں ٹویٹ کیا۔ اس نے الزام لگایا کہ کے سی آر کی حکمرانی میں، خوشحال تلنگانہ قرض کے جال میں پھنس گیا۔ اس نے کے سی آر کو دلتوں کو 3 ایکڑ اراضی فراہم کرنے اور ایک دلت کو چیف منسٹر بنانے کے ان کے ادھورے وعدوں کی یاد دہانی کروائی ۔ بی جے پی نے ٹی آر ایس کے وزراء اور قائدین پر بدعنوانی کا الزام بھی لگایا۔ تلنگانہ میں اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے اور ریاست میں کلواکنٹلا  کے سی آر کا آئین نافذ ہے۔

اس سے قبل ٹی آر ایس نے اپنی حکومت کی 15 کامیابیوں کو گجراتی زبان میں درج کیا تھا۔ اس نے ٹویٹ کیا مودی جی اور ان کی پارٹی تلنگانہ میں ٹی آر ایس  حکومت نے جو بے مثال ترقی کی ہے اسے تسلیم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ لہذا یہاں وزیر اعظم کی پسندیدہ زبان میں تلنگانہ کی کامیابیاں ہیں۔گجراتی میں ٹویٹس اس بات پر روشنی ڈالتے ہیں کہ تلنگانہ ہندوستانی معیشت میں چوتھا سب سے بڑا تعاون کرنے والا علاقہ ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ تلنگانہ میں فی کس آمدنی میں سب سے زیادہ شرح نمو ہے، سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا آئی ٹی سیکٹر ہے اور وہ ہندوستان کی واحد ریاست ہے جو کسانوں کو 24/7 مفت بجلی فراہم کرتی ہے۔ ٹی آر ایس نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ تلنگانہ دھان کی کاشت میں سرفہرست ریاست ہے، دنیا کے سب سے بڑے لفٹ اریگیشن پروجیکٹ کا گھر ہے، ہندوستان میں بجلی کی فی کس دستیابی میں سب سے زیادہ شرح نمو والی ریاست اور شمسی توانائی کا چوتھا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے۔

بی جے پی اور ٹی آر ایس دونوں ہی سوشل میڈیا پر تلخ جنگ میں مصروف ہیں جب کہ حیدرآباد میں بی جے پی کی جاری نیشنل ایگزیکٹیو کمیٹی کی میٹنگ جس میں وزیر اعظم نریندر مودی، کئی مرکزی وزراء اور بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ شرکت کی۔تلنگانہ کی ریاستی بی جے پی یونٹ کے صدر بنڈی سنجے کمار نے پہلے ہی اعلان کیا ہے کہ اگر ریاست میں بی جے پی اقتدار میں آئی تو ان کی پارٹی ریاست میں دوسری سرکاری زبان کے طور پر اردو پر مکمل پابندی عائد کر دے گی۔بھگوا پارٹی نے گروپ 1 کے امتحان کو اردو میں لکھنے کی اجازت دینے کے ریاستی حکومت کے اقدام کی بھی سخت مخالفت کی۔ سنجے نے اسے خطرناک اقدام قرار دیا اور الزام لگایا کہ یہ ایم آئی ایم کی درخواست پر کیا جا رہا ہے۔