Friday, May 17, 2024
Homesliderبی جے پی کے ایم ایل اے راجہ سنگھ پر فیس بک...

بی جے پی کے ایم ایل اے راجہ سنگھ پر فیس بک نے پابندی عائد کردی

- Advertisement -
- Advertisement -

مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نفرت انگیز تقاریر کے پیغامات پر تنازعہ میں ملوث ہونے کے بعد رکن اسمبلی گوشہ محل ایم ایل اے راجہ سنگھ پر فیس بک نے پابندی عائد کردی ہے۔

فیس بک نے الزامات کی بنیاد پر بی جے پی کے رہنما راجہ سنگھ پر پابندی عائد کر دی ہے کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تقاریر کا پلیٹ فارم نہیں ہے، ترجمان نے مزید کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اس سیاستدان پر نفرت اور تشدد کو بڑھاوا دینے والے تقریر سے متعلق فیس بک کی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر پابندی کی گئی ہے۔

فیس بک کی “خطرناک افراد اور تنظیموں کی پالیسی” کے تحت بی جے پی کے رہنما راجہ سنگھ پر پابندی عائد کی گئی ہے، اور نہ ہی انہیں انسٹاگرام پر اپنی موجودگی برقرار رکھنے کی اجازت ہوگی۔

گزشتہ ماہ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایم ال اے راجہ سنگھ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس کوئی آفیشل فیس بک پیج نہیں ہے، اور انہوں نے کہا کہ بہت سے فیس بک پیجز ان کے نام پر استعمال کیے جا رہیں ہیں۔ اور انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا کوئی آفیشل پیج نہیں ہے،اور وہ کسی بھی قسم کی تصویر یا ویڈیو پوسٹ کے ذمہ دار نہیں ہے۔۔

راجہ سنگھ نے اپنی جاری کردہ ویڈیو پیغام میں کہا کہ “تلنگانہ کے ریاستی انتخابات کے بعد 2018 میں شرپسندوں نے ان کا آفیشل فیس بک اکاؤنٹ ہیک کرلیا تھا”۔ تاہم ان کے نام پر متعدد فیس بک پیجز چلتے رہے، جن میں سے پانچ پر فیس بک نے پابندی عائد کر دی ہے، جس میں تقریبا تین لاکھ فالورس تھے۔

بدھ 2 ستمبر کو منعقدہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے ہندوستان فیس بک کے سربراہ کو آگاہ کیا تھا کہ، بی جے پی قائدین کے ذریعے نفرت انگیز تقریر کے مواد کو نہ لینے پر طلب کیا تھا۔

گزشتہ ماہ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس کوئی بھی فیس بک آفیشل پیج نہیں ہے اور بہت سارے فیس بک پیجس ان کے نام پر پر استعمال کیے جاتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ وہ کسی بھی پوسٹ کے لئے ذمہ دار نہیں ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تلنگانہ کے ایم ایل اے اپنے فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعے اسلام کے مخالف نظریات، جیسے روہنگیا مسلمانوں پر تنقید کرنے کے فروغ کو استعمال کیا جاتا ہے۔

تاہم اس رپورٹ کی اشاعت کے فورا بعد ہی ایم ایل اے راجہ سنگھ نے عوامی سطح پر ان تمام الزامات کی تردید کر دی، یہ بتاتے ہوئے کہ ان کے پاس کوئی آفیشل فیس بک پیج نہیں ہیں اور کہا کہ ان کی کسی بھی پوسٹ پر فسادات یا فرقہ وارانہ انتشار پیدا نہیں ہوا ہے۔