Monday, April 29, 2024
Homeتازہ ترین خبریںبے باک قائد اسدالدین اویسی پر ہندوستانی مسلمانوں اور غیروں کی نظریں...

بے باک قائد اسدالدین اویسی پر ہندوستانی مسلمانوں اور غیروں کی نظریں مرکوز

- Advertisement -
- Advertisement -

ہندوستان میں17 ویں لوک سبھا انتخابات کےلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس کے بعد ملک کی کئی اہم ریاستوں ،شہروں،علاقوں اورقائدین پر کرڑہا ہندوستانیوں کے علاوہ بیرون ممالک کی نظریں مرکوز ہوچکی ہیں ۔ہندوستان میں عام انتخابات اور مسلمانوں کے تناظرمیں ملک ہی نہیں ساری دنیا کی نظریں جس شہر اور قائد پر مرکوز ہوچکی ہیں وہ نوابوں کے شہر حیدرآباد اور یہاں  سے پارلیمنٹ میں رسائی حاصل کرنے والے مسلمانوں کے بے باک نمائندے ،نقیب ملت جناب بیرسٹر اسدالدین اویسی ہیں۔ ریاست تلنگانہ میں لوک سبھا انتخابات کے اعلامیہ کی اجرائی کے بعد سب سے پہلے صدر مجلس و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسدالدین اویسی نے حیدرآباد لوک سبھا نشت سے مجلس کے امیدوار کی حیثیت سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کردیا ہے ۔

پرچہ ادخال کے موقع پر ان کے ہمراہ رکن اسمبلی یاقوت پورہ و جنرل سکریٹری مجلس سید احمد پاشاہ قادری بھی موجود تھے۔ تلنگانہ ریاست کے 17 لوک سبھا حلقوں میں 11 اپریل کو منعقد ہونے والے انتخابات کے لئے اعلامیہ جاری ہوا جس کے ساتھ ہی ہندوستان کے علاوہ بیرون دنیا کی تمام تر نظریں اسد الدین اویسی کے ناقابل تسخیر موقف اور موجودہ حالات میں مسلمانوں کےلئے ان کی حکمت عملی پر مرکوز ہوچکی ہے۔ہندوستان میں ایک جانب مودی حکومت اورزعفرانی جماعتوں کو بے دخل کرنے کی لہر چل رہی ہے جس کے لئے کانگریس اپنے لئے ماحول سازگار بنانے میں مصروف ہے اوروہ کچھ ریاستوں میں سیکولرجماعتوں یا پھر بی جے پی مخالف جماعتوں کو اپنی قریب کرنے کی کوشش میں مصروف ہے تو تلنگانہ کا سیاسی ماحول کسی قدرمختلف ہے کیونکہ ایک جانب اسدالدین اویسی کی جماعت ایم آئی ایم کانگریس گزشتہ انتخابات سے دوری بناچکی ہے تو دوسری جانب ریاست کی برسراقتدارجماعت ٹی آرایس اپنے بل بوتے پر مرکز میں اہم رول ادا کرنے کی کوشاں ہے۔

اسدالدین اویسی پارلیمنٹ کے علاوہ متعصب ٹی چیلنزپر ہمیشہ ہی مدلل انداز میں نہ صرف مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہیں بلکہ دشمنوں کی سازشوں کا منہ توڑ جواب بھی دیتے ہیں یہ ہی وجہ ہے مسلم دشمن انہیں متنازعہ لیڈر کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور انکے بیانات کو اشتعال انگیزثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ ہندوستان کے جنوبی شہر حیدرآباد سے مسلسل تین مرتبہ لوک سبھا (ایوان زیریں) کا الیکشن جیتنے والے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اےآئی ایم آئی ایم) پارٹی کے صدر اسد الدین اویسی ایک با اثر، نڈر اورحوصلہ مند رہنما ہیں۔

اونچے قد اور صحت مند شخصیت اویسی اپنی شاندار شیروانی اورگھنی داڑھی میں حیدرآباد سے زیادہ پورے ہندوستان کے نواب لگتے ہیں اور وہ جب بولتے ہیں تو ان کے مخالف بھڑک اٹھتے ہیں اور ان کے حامی جوش میں آ جاتے ہیں۔ اسدالدین اویسی کی وقار شخصیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ ان کے مداحوں میں دنیا بھر کےلئے علاوہ حیدرآباد کی گلی گلی میں ننھے بچے بھی ٹاک ٹاک پر اپنے پسندیدہ لیڈر کے اندازکی نقالی کرتے ہیں۔ ان کو پسند کرنے اپنے تو اپنے بی جے پی کے لیڈر سبرامنیم سوامی بھی شامل ہیں جنھوں نے کہا تھا یہ آدمی بولتا بہت اچھا ہے۔ اس کو سمجھنے کےلئے یوٹیوب پر سینکڑوں ویڈیوز اور ٹی وی چینلز پر درجنوں پروگرامس موجود ہیں لیکن حالیہ دنوں میں یرسٹر اسدالدین اویسی نے ہارورڈ یونیورسٹی میں انڈیا کانفرنس 2019 سے جوخطاب وہ کافی ہے۔

انہوں نے کشمیر  کے دہشت گرد واقعہ کی سخت مذمت کی اور کہا کہ یہ بھیانک جرم ہے۔ کشمیر کے دہشت گرد واقعہ کے لیے پاکستان ذمہ دار ہے۔ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے ہارورڈ یونیورسٹی میں طلبہ سے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کی موجودہ سیاست یہ ہوچکی ہے کہ اگر اسدالدین اویسی پاکستان پر تنقید کرتے ہیں تو حقیقی قوم پرست کہلاتے ہیں اور جب مسلمان پاکستان پر تنقید نہیں کرتے تو ان کی ہندوستانی قوم پرستی پر سوال اٹھایا جاتا ہے جو بہت بڑا مسلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آباواجداد نے محمد علی جناح کے دو قومی نظریہ کو مسترد کردیا تھا۔ وہ ہمیشہ کہتے ہیں کہ ہمارا یہ ماننا ہے کہ ہندوستان ہمارا ملک ہے۔ یہ ملک خواجہ غریب نواز کا ہے۔ ہم نے اس کو چن لیا ہے۔ ہم نے اپنی پسند سے اس ملک میں قیام کو اختیار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جو کچھ حالات پیش آئے اس کے بعد ٹویٹرپران سے یہ کہا جارہا کہ کیا تم نے کشمیر میں دھماکے کی مذمت کی یا نہیں۔ پاکستان کی مذمت کی۔ تم پاکستان کیوں نہیں جاتے؟ آزادی کے 70 برس گذر جانے کے باوجود آج بھی مسلمانوں سے اس طرح کے سوالات کئے جاتے ہیں۔ بیرسٹراویسی نے کہا کہ یہ کوئی نہیں جانتا کہ کشمیر کا حادثہ کیسا پیش آیا۔ دھماکو مادہ کشمیر کیسے پہونچا۔ اس طرح کے سوالات کوئی نہیں کررہے ہیں۔ اگر وہ سوالات کریں تو بعض ٹی وی چیانلس 9 بجے اپنی سرخیوں میں اس بات کو پیش کریں گے کہ اویسی نے ہارورڈ یونیورسٹی میں اپنے خطاب میں ہندوستان سے سوال کیا ہے۔

اسدالدین اویسی کی شخصیت کا اجمالی جائزہ پیش کریں تو چند ایک اوراق کافی نہیں ہوں گے کیونکہ وہ  رکن پارلیمنٹ، مجلس اتحادالمسلمین کے قومی صدر، زیرک سیاست داں، شیر دکن، خطیب شعلہ بیاں، نقیب ملت، حاضر جواب اور کئی خوبیوں کے مالک ہیں۔ ان کی پیدائش 13؍مئی 1969 کو حیدرآباد کے معروف ومشہور سیاست داں سلطان صلاح الدین اویسی کے گھر ہوئی۔ انکے والد صلاح الدین اویسی ہندوستان کی سیاست میں اہم مقام رکھتے تھے۔ انکی والدہ کا نام نجم النساء ہے، بھائی اکبرالدین اویسی ریاست تلنگانہ میں رکن اسمبلی ہیں جنھیں انکے چاہنے والے شیردکن کے نام سے پکارتے ہیں اور دوسرے بھائی برہان الدین اویسی ہیں جو حیدرآباد کے مشہور ومعروف اخبار روزنامہ اعتماد کے ایڈیٹر ہیں۔ انکی ابتدائی تعلیم حیدرآباد میں ہوئی میں ،عثمانیہ یونیورسٹی سے استفادہ کرنے کے بعد قانوں میں کمال تامہ پیدا کرنے کےلیے لنکن ان لندن انگلینڈ سے ایل ایل بی کی۔

اسدالدین اویسی نے اپنے والد کے بعد مجلس اتحاد المسلمین کی کمان سنبھالی اور حیدرآباد وتلنگانہ کے مسلمانوں کی بے باک آواز بن کر ابھرے۔ انہیں ان کے حقوق دلوائے، حکومتوں کو مجبور کیا کہ وہ حیدرآباد کے مسلمانوں کو ترقی کے دھارے میں جوڑے،دہشت گردی کے بے جا الزامات میں گرفتار ملزمین کی رہائی کے بعد حکومت سے انہیں اپنے بھائی اکبرالدین اویسی کے ذریعے معاوضہ دلوایا۔ یہ وہی اویسی ہیں جنہوں نے اپنی قوم کو تعلیم یافتہ بنانے کے لیے حیدرآباد میں اسکول کا جال پھیلایا، جہاں مسلم قوم کے ساتھ ساتھ دیگر اقلیتیں اور مجبور ولاچار افراد کے بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ انکی جماعت کو محض مسلمانوں کی پارٹی کہنا زیادتی ہوگی کیونکہ انہوں نے جے میم جے بھیم کے نعرہ کے ساتھ مسلم اوردلت دونوں پسی ہوئی اقلیتوں کے لئے صدا بلند کی ہے، ایم آئی ایم میں دبی کچلی طبقے کے افراد موجود ہیں جو اس بات کی علامت ہے کہ وہ محض مسلمانوں کے لیڈر یا رہنما نہیں ہیں، وہ ان دبے کچلوں کےلیے بھی آواز اُٹھاتے ہیں اور ان کی آواز میں مزید شدت وقوت پیدا کرنے کے لیے آئین ہند کے معمار بابا صاحب امبیڈکر کے پوتے کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ یہ وہی اویسی ہیں جوابھی باطل فرقوں کے ساتھ ساتھ اپنوں کے بھی ذہن و دماغ پر چھائے ہوئے ہیں۔ اب جبکہ ہندوستان انتخابات کے ماحول میں رنگ چکا ہے لہذا سارے مسلمانوں کے علاوہ غیروں کی نظریں بھی جس قدآورلیڈر پر مرکوز ہوں گی وہ اسدالدین اویسی ہیں۔