Tuesday, May 21, 2024
Homeٹرینڈنگتبلیغی جماعت کے خلاف واٹس ایپ پر نفرت پھیلانے والے 7 افراد...

تبلیغی جماعت کے خلاف واٹس ایپ پر نفرت پھیلانے والے 7 افراد گرفتار

- Advertisement -
- Advertisement -

احمد آباد ۔ ہندوستان میں کورونا وائرس کی دہشت کے دوران نظام الدین واقع تبلیغی جماعت مرکز کو غلط طریقے سے لوگ تنقید کا نشانہ  بنا رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر تو تبلیغی جماعت کے خلاف نفرت انگیز مہم کا جیسے سیلاب آ چکا ہے۔ اسی سلسلے میں گجرات پولیس نے سات افراد کو گرفتار کیا ہے۔ یہ سبھی نہ صرف تبلیغی جماعت کے خلاف نفرت پھیلا رہے تھے بلکہ لوگوں سے یہ اپیل بھی کر رہے تھے کہ وہ اقلیتی طبقہ (مسلمانوں) کا بائیکاٹ کریں۔

میڈیا ذرائع کے مطابق گرفتار افراد کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 505 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور ان سات افراد کے علاوہ بھی تین لوگوں پرمقدمہ درج ہوا ہے لیکن فی الحال ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سات افراد گجرات کے نوساری، جام نگر، امریلی، آنند اور کَچھ ضلع سے تعلق رکھتے ہیں۔ پولس کے مطابق اشخاص کے نام ریکین سنگھو (27 سال)، اوماکانت راٹھوڑ (50 سال)، رتی لال پٹیل (70 سال)، پرس والا (39 سال)، جینتی گری (51 سال)، نیرو بارواڈی (30 سال) اور ہریش (42) ہیں۔

ریکین سنگھو کا تعلق امریلی سے ہے اور وہ ایک خانگی کمپنی میں کام کرتا ہے۔ اس کے بارے میں امریلی کے پولیس سپرنٹنڈنت نیرلپت رائے نے  کہا ہے کہ ملزم عوام کو گمراہ کرنے کے لیے تعزیرات ہند کی دفعہ 505 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ اس پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ بھی لگا ہے۔ نوساری کے رہنے والے اوما کانت راٹھوڑ اور رتی لال پٹیل کے بارے میں پولیس نے کہا ہے کہ دونوں نے مختلف واٹس ایپ گروپ پر نفرت انگیز پیغامات شیئر کیے تھے۔ نوساری کے ڈپٹی پولیس سپرنٹنڈنٹ ایس جی رانا نے بتایا کہ اوما کانت ہیرا تراشنے کا کام کرتا ہے جب کہ رتی لال بے روزگار ہے۔ دونوں کو ضمانت پر چھوڑا گیا ہے۔

دیگر گرفتار اشخاص میں پرس والا ڈرائیور ہے جب کہ جینتی گری ایک بزنس مین ہے۔ ان دونوں کا تعلق جام نگر سے ہے۔ آنند کا رہنے والا نیرو برواڈی ایک کمپنی میں ملازم ہے اور ہریش کَچھ کا رہائشی ہے۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز ہی احمد آباد پولیس کی اسپیشل برانچ نے ایک خط شہر کے سبھی پولیس اسٹیشن کو لکھا تھا جس میں تبلیغی جماعت سے متعلق واٹس ایپ پر گشت کر رہے نفرت بھرے پیغامات پر کارروائی کرنے کی ہدایت دی تھی۔ پولیس سے کہا گیا تھا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے ہر طرح کے ضروری اقدامات کیے جائیں۔