Saturday, May 18, 2024
Homesliderترکی کا افغانستان میں ایرپورٹ کی حفاظت کے لئے مزید فوج روانہ...

ترکی کا افغانستان میں ایرپورٹ کی حفاظت کے لئے مزید فوج روانہ کرنے سے انکار

- Advertisement -
- Advertisement -

انقرہ۔ افغانستان میں طالبان اور افغانستان فوج کے درمیان جاری دبدبے کی لڑائی کے درمیان ترکی کے وزیردفاع ہلوسی آکار نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی اورنیٹو افواج کے انخلا کے بعد کابل ایرپورٹ کی سیکیورٹی کے لیے اضافی فوج نہیں بھیجیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ہلوسی آکار نے کہا کہ افغانستان میں ترکی کی موجودگی ہے اور نیٹو کے ریزولوٹ سپورٹ مشن کے تحت6 برس سے ایرپورٹ کا تحفظ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تفصیلی منصوبے پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے ۔ترکی نے کہا ہے کہ حمایت کے بغیر اس کام کو جاری نہیں رکھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس وقت وہاں پر ہماری موجودگی ہے اور یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ مزید فوجیوں کو وہاں بھیج دیا جائے تاہم اس حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔افغانستان میں نیٹومشن کے تحت ترکی کے500 فوجی موجود ہیں۔

ترک وزیر دفاع نے کہا کہ آنے والے دنوں میں جب یہ کوشش مکمل ہوگی تو ضروری اقدامات کیے جائیں گے اور یہ منصوبے کا حصہ بن جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مسئلے پر امریکی وفد سے انقرہ میں تبادلہ خیال ہوگا۔واضح رہے کہ ترکی اور اس کے نیٹو اتحادیوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی ہے ، جس میں انقرہ کی جانب سے شام میں پالیسی اختلافات پر روس سے میزائل نظام کی خریداری، لیبیا، مشرقی بحیرہ روم اور انسانی حقوق کے معاملات شامل ہیں۔امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ صدر جوبائیڈن اور ترک صدر رجب طیب اردغان نے نیٹو کے سربراہی اجلاس کے دوران ملاقات میں اتفاق کیا ہے کہ نیٹو کے انخلا کے بعد ترکی کابل ایرپورٹ کی سیکیورٹی مشن کی سربراہی کرے گا۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان نے کہا ہے تھا کہ ترکی رواں ماہ ہی گزشتہ برس امریکہ کے ساتھ ہونے والے انخلا کے معاہدے کے تحت اپنی فوج کو واپس طلب کرلے جبکہ ترکی اور امریکہ نے اس کے برعکس کہا تھا کہ یہ منصوبہ جاری رہے گا۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہے کہ ترکی نے نیٹو کی واپسی کے بعد کابل کے حامد کرزئی ایرپورٹ کی سیکیورٹی سنبھالنے کی پیش کش کی تھی اور اس مقصد کے لیے مالی اور لاجسٹک تعاونکے لیے امریکہ سے مذاکرات جاری ہیں۔یہ مشن ترکی اور اس کے اتحادیوں کے درمیان سرد مہری کے شکار تعلقات کے لیے بہترین تعاون ثابت ہوسکتا ہے جبکہ نیٹو اور امریکی انخلا کے بعد سفارتی مشنز کے تحفظ کے لیے ایرپورٹ کی سیکیورٹی بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے ۔