Wednesday, May 22, 2024
Homesliderترکی کی عراق میں مداخلت ناقابلِ قبول: مصطفیٰ الکاظمی

ترکی کی عراق میں مداخلت ناقابلِ قبول: مصطفیٰ الکاظمی

- Advertisement -
- Advertisement -

واشنگٹن: عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے کہا ہے کہ ترکی کی ان کے ملک میں مداخلت بالکل ناقابل قبول ہے۔ انھوں نے یہ بات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں بند کمرے کی ملاقات سے قبل کہی ہے۔ مصطفیٰ الکاظمی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس کو قبول نہیں کرسکتے اور عراق کا آئین بھی اس کی اجازت نہیں دیتا۔ وہ واضح طور پر یہ کہتا ہے کہ ہماری سرزمین کسی محاذ آرائی کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ عراق امریکہ کی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے۔ان کی ملاقات سے ایک روز قبل ہی عراق اور امریکہ کی کمپنیوں نے توانائی اور تیل سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے معاہدوں پر دست خط کیے ہیں۔امریکہ کے محکمہ توانائی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کی پانچ کمپنیوں نے عراقی حکام سے تیل اور بجلی کی وزارتوں سے متعلق8ارب ڈالر مالیت کے معاہدوں  پر دستخط کیے ہیں۔ان میں عراق اور امریکہ کی جنرل الیکٹرک کارپوریشن کے درمیان ایک ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کا ایک معاہدہ  بھی شامل ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ عراق کے ساتھ کھڑا ہے،انھوں نے اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ امریکہ عراق سے اپنے تمام فوجیوں کا انخلا چاہتا ہے لیکن انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کا مقصد ایران سے لاحق کسی بھی خطرے سے نمٹنا ہے۔واضح رہے کہ عراق کی وزارتِ خارجہ نے جون میں شمالی کردستان میں کرد باغیوں کے خلاف ترکی اور ایران کی متعدد کارروائیوں کے بعد بغداد میں متعیّن دونوں ملکوں کے سفیروں کو طلب کیا تھا۔ یہ عراق کی خود مختاری پر حملے ہیں لیکن  اس کے باوجود ترکی نے شمالی عراق میں کرد باغیوں کے خلاف فوجی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں اور کہا ہے کہ وہ یہ آپریشن سکیورٹی مقاصد کے لیے کررہا ہے۔