Sunday, April 28, 2024
Homesliderتعلیمی اداروں کی کشادگی اور فیس ، والدین پریشان

تعلیمی اداروں کی کشادگی اور فیس ، والدین پریشان

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ تلنگانہ میں  یکم جولائی سے تعلیمی اداروں کی کشادگی کے حکومت کے فیصلے کے بعد طلبہ اور اولیائے طلبہ میں ایک قسم کی بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ کئی ایک سوال ہیں جن کے جوابات واضح انداز میں دئیے جانے چاہئے ۔سب سے پہلے تو والدین میں یہ بے چینی پائی جاتی ہے کہ آئندہ چند ماہ میں کورونا کی تیسری لہر اور اس سے بچوں کے زیادہ متاثر ہونے کے خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں اور ان حالات میں کیا اسکولس  اور کالجوں کی کشادگی  کا فیصلہ درست ہے؟

اس کے علاوہ والدین کو یہ خدشہ ہے کہ اسکولوں کی کشادگی  کا فیصلہ دراصل ان تعلیمی اداروں کو فیس کی وصولی کا موقع فراہم کرنا ہے  کیونکہ جب یکم جولائی سے تعلیمی اداروں کی کشادگی ہوگی تو سب سے پہلے فیس کا مطالبہ کیا جائے گا۔اس ضمن میں تعلیمی اداروں کی فیس اور آن لائن کلاسیس کے مسئلہ پر ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی گئی ہے۔ ہائی کورٹ نے حیدرآباد اسکولس پیرنٹس اسوسی ایشن کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی۔ محکمہ تعلیم کے وکیل نے عدالت کو مطلع کیا ہے  کہ طلبہ سے زائد فیس وصول کرنے والے اسکولوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

 عدالت کو بتایا گیا کہ جی او نمبر 46 کی خلاف ورزی کرنے والے اسکولوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت آئندہ چار ہفتوں میں حکومت کے تحت آنے والے تمام اسکولوں کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔ سی بی ایس ای، آئی سی ایس ای اسکولس ریاستی حکومت کے اختیار میں نہیں ہیں۔ حکومت متعلقہ بورڈز کو اولیائے طلبہ کے مسائل سے واقف کروائے گی۔

حکومت کی اس وضاحت کو ہائی کورٹ نے کارروائی میں شامل کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے ختم ہونے کے نتیجہ میں آن لائن کلاسیس کے اہتمام پر سماعت کی ضرورت نہیں ہے لہذا اس معاملہ کی یکسوئی کردی گئی۔عدالت کو واقف کروائے جانے کے باوجود عوام میں ایک قسم کی یہ بے چینی ہے کہ جہاں ایک جانب اسکولس اور کالج انتظامیہ فیس کی مانگ کررہا ہے تو دوسری جانب لاک ڈاؤن  سے آمدنی اور تنخواہوں پر بھاری اثر پڑا ہے اور والدین کی اکثریت فیس ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔