Tuesday, May 7, 2024
Homesliderتلنگانہ کی یونیورسٹیوں مالی بحران کا شکار

تلنگانہ کی یونیورسٹیوں مالی بحران کا شکار

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: تلنگانہ میں ریاستی جامعات  ( یونیورسٹی ) کو مالی بحران کا خدشہ ہے ۔ تلنگانہ کو ہمیشہ اپنے تعلیمی اداروں پر بہت فخر رہا ہے۔ تاہم ، اب کچھ سال سے عثمانیہ یونیورسٹی اور کاکاتیہ یونیورسٹی سمیت تلنگانہ کے مختلف یونیورسٹیوں کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی اساتذہ اسوسی ایشن (او یو ٹی اے ) کے مطابق ،یونیورسٹی کو کچھ فنڈز موصول ہوئے  تاہم حالیہ  سال میں انہیں مالی مدد کےلئے سخت محنت کرنی پڑی ۔

 مذکورہ اسوسی ایشن  کے صدر پروفیسر بی منوہرنے کہا ہے کہ عثمانیہ یونیورسٹی کو تنخواہ کی ادائیگی کے لئے تقریبا 300 کروڑ روپے موصول ہوئےتاہم یونیورسٹی کا خرچ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ایک بار جب فنڈز ختم ہوجائیں تو ہمیں دوبارہ حکومت کے پاس جانا پڑے گا ، فنڈز ڈھونڈنا ہوں گے اور پھر تنخواہیں دینی ہوں گی۔

کچھ سال سے  تعلیمی سال کے دوسرے نصف حصے میں تنخواہوں میں ہمیشہ تاخیر ہورہی  ہے۔ اس کے علاوہ ، گذشتہ سال حکومت نے عارضی عملے کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا تھا۔ چونکہ یونیورسٹی میں ترقی ہورہی ہے انتظامیہ کو وقتا فوقتا معاہدہ پر ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ فیکلٹیوں کی خدمات حاصل کرنا پڑتی ہیں، ان کی ادائیگی اور مستقل عملہ ہمیشہ ایک مسئلہ رہتا ہے۔ علاوہ ازیں  زیادہ تر فنڈز تنخواہوں کی ادائیگی میں استعمال ہوتی ہیں  اس لئے یونیورسٹی کو ترقیاتی منصوبوں کے لئے دوسرے وسائل پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی ٹیچرز اسوسی ایشن کے نائب صدر پروفیسر اے کرشنیا نے کہا ہم مختلف منصوبوں اور یونیورسٹی کی ترقی کے لئے یو جی سی کی مدد پر انحصار کرتے ہیں۔ در حقیقت  اگرچہ لیبز لیس ہیں  یونیورسٹی کے پاس کچھ بھی برقرار رکھنے کے لئے فنڈز نہیں ہیں۔

 بدقسمتی سے  کاکا تیہ یونیورسٹی کو بھی انہی مسائل کا سامنا ہے۔ کاکاتیہ یونیورسٹی اساتذہ اسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ملیکارجنا ریڈی نے کہا کے یو کو ہر سال 80 کروڑ روپئے مختص کیے جاتے ہیں ، جبکہ یونیورسٹی کا سالانہ خرچ تقریبا 120 کروڑ روپئے ہے۔ ہم کسی نہ کسی طرح انتظام کرتے ہیں ، تاہم  وقت پر تنخواہوں کی ادائیگی ایک بڑی پریشانی ہے۔ یہاں بھی کئی بار تحقیقی کاموں کے لئے فنڈز نہیں ملتے ہیں۔ فنڈز کی کمی کی وجہ سے یونیورسٹی کی بنیادی ڈھانچے کی ترقی بھی پریشانی کا شکار ہے۔ ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت تمام معاملات سے واقف ہے اور فنڈز میں اضافے کے لئے متعدد بار رجوع کیا گیا ہے ، لیکن انہوں نے اس پر توجہ نہیں دی۔