Friday, May 10, 2024
Homesliderتلنگانہ کے بیشتر دواخانوں میں آگ سے حفاظت کے ناقص انتظامات،خطرہ کی...

تلنگانہ کے بیشتر دواخانوں میں آگ سے حفاظت کے ناقص انتظامات،خطرہ کی گھنٹی

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔اس سال متعدددواخانوں  میں آگ لگنے کی اطلاع کے باوجود ،دواخانے آگ کی حفاظت کے مناسب اقدامات کے بغیر اپنی خدمات انجام  دے رہے  ہیں۔گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کی حدود میں 1500 سے زائددواخانے موجود ہیں جس میں  سالانہ ہلاکتوں کا خطرہ بڑھتا رہتا ہے۔ فائر ڈیپارٹمنٹ کے عہدیداروں کے مطابق  تلنگانہ کے 23دواخانوں کو فائر سیفٹی گائیڈلائنز کی خلاف ورزی کے بارے میں نوٹس جاری کیے گئے ہیں ۔

زیربحث دواخانے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کرتے پائے گئے اور بار بار انتباہ  کے باوجود قواعد پر عمل کرنے میں ناکام رہے۔ دواخانوں میں پیش کیے گئے آخری نوٹس کے بعد معاملہ اب ایک جج کے سامنے پیش کیا گیا ہے ، جو زیر تفتیش ہے۔ ذرائع کے مطابق عدالت ہر دواخانے کو 10 ہزار روپے سے 25 ہزار روپے تک جرمانہ کرے گی۔ سنٹرل ریجن کے ریجنل فائر آفیسر وی پاپیاہ کے مطابق دواخانوں میں باقاعدہ اچانک معائنہ کیا جا رہا ہے۔  انہوں نے کہا کہ اب تک ہم نے اس سال 120 سے زائددواخانوں کا  معائنہ کیا ہے۔ یہ معائنہ  باقاعدہ ہیں اور خلاف ورزی کرنے والےدواخانوں کو نوٹس جاری کیے جاتے ہیں۔

 جبکہ 23 ​​دواخانوں کو نوٹس جاری کیے گئے ، پانچ دواخانوں نے قواعد کی تعمیل کے لیے تبدیلیاں کرنے کے بعد نوٹس کو نمٹا دیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ کے معائنے اور اجازت کے بعد ہم کوئی اعتراض  نہیں کا سرٹیفکیٹ (این او سی) جاری کرتے ہیں۔ جی ایچ ایم سی زون میں بشمول  سکندرآباد زون میں 268 ، چارمینار زون میں 248 ، ایل بی نگر زون میں 461 ، خیریت آباد زون میں 316 ، کوکٹ پلی زون میں 34 اور سری لنگم پلی میں 291 دواخانے شامل ہیں۔ عہدیداروں نے پایا کہ چند دواخانے جنہوں نے چند سال پہلے فائر سیفٹی کا سامان نصب کیا تھا ، وہ مناسب انداز میں ان کی دیکھ بھال کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

عہدیداروں نے کہا  کہ ہوز ریل ، فائر ہائیڈرنٹ سسٹم ، سوپرنکلر سسٹم اور آگ بجھانے والے آلات غائب ہونے کی وجہ سے سامان ناکارہ ہوچکا تھا۔ چھ ماہ قبل چیف منسٹر کے انتباہ کے باوجود فائر ڈیپارٹمنٹ کے عہدیداروں ، دواخانے کے انتظامات یا عدالتوں کی طرف سے ابھی تک کوئی بڑی کارروائی نظر نہیں آ رہی  جو اس بات کو یقینی بناسکتی ہے کہ لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے بغیر مریضوں کا علاج کیا جائے ۔