Tuesday, May 21, 2024
Homeبین الاقوامیجرمنی میں مسلمانوں اور سیاستدانوں پر حملہ کا منصوبہ، متعدد افراد گرفتار

جرمنی میں مسلمانوں اور سیاستدانوں پر حملہ کا منصوبہ، متعدد افراد گرفتار

- Advertisement -
- Advertisement -

برلن۔ جرمن پولیس نے مسلمانوں ، سیاستدانوں اور پناہ کے خواہشمند افراد پر حملہ کامنصوبہ بندی کرنے والے انتہائی دائیں بازوکے گروہ کے خلاف ملک بھر میں جاری تفتیش کے نتیجے میں اپنے عہدیداروں سمیت 12 افراد کوگرفتار کرلیا۔ تفصیلات کی رپورٹ میں وزارت داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ یہ گرفتاریاں جرمنی کی 6 ریاستوں میں 13 مقامات پر مسلح اسپیشل یونٹس کی جانب سے چھاپوں کے نتیجے میں عمل میں آئیں۔

فیڈرل پراسیکیوٹر کے جاری کردہ بیان کے مطابق گرفتار شدہ افراد میں4 مرکزی ملزمان اب تک غیر واضح طور پر سیاستدانوں، پناہ کے طلبگار اور مسلمان کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملے کر کے خانہ جنگی جیسی صورتحال پیدا کرنا چاہتے تھے ۔بیان کے مطابق دیگر8 ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے گروہ کی مالی معاونت کرنے ، ہتھیار فراہم کرنے اور مستقبل میں ہونے والے حملوں میں شمولیت اختیارکرنے پر اتفاق کیا تھا۔

اس ضمن میں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی وزارت داخلہ کے ذرائع نے کہا کہ 12 افراد میں شامل ایک پولیسعہدیدار کو انتہائی دائیں بازو کے گروہ سے تعلق کے الزام میں پہلے معطل کیا گیا تھا تاہم یہ بات واضح نہیں کہ وہ مرکزی ملزمان میں شامل ہے کہ نہیں۔ تفتیش کاروں کو یقین ہے کہ ستمبر2019 میں اپنے قیام کے بعد سے اس گروہ کا مقصد ، ریاست اور جرمنی کے سماجی نظام کو پریشانکرنا اور آخر میں اسے ختم کرنا تھا۔ان حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کے لئے گروہ مبینہ طور پر باقاعدہ ملاقاتیں کرتا تھا جس کا انتظام اور تعاون وارنر ایس اور ٹونی ای نامی2 مرکزی ملزمان کرتے تھے ۔

مذکورہ تمام ملزمان جرمن شہری ہیں جو میسینجر ایپلیکیشن کے ذریعے رابطے کرتے تھے ۔تفتیش کاروں نے اس بات کا تعین کرنے کے لئے چھاپے مارکارروائیاں کیں کہ کہیں ملزمان پہلے ہی ہتھیار تو حاصل نہیں کرچکے جنہیں حملوں میں استعمال کیا جائے ۔گرفتار کیے گئے تمام 12 ملزمان کو جلد عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں ان کے ریمانڈ یا جیل بھیجنے کا فیصلہ ہوگا۔

خیال رہے کہ جرمن حکام نے گزشتہ برس جون میں قدامت پسند مقامی سیاستدان کے قتل اور ایسٹرن سٹی ہال میں ایک یہودی عبادت گاہ پر حملہ کے بعد ملک میں روپیش دائیں بازوکے انتہا پسندوں پر توجہ میں اضافہ کردیا تھا۔مذکورہ بالا دونوں واقعات میں گرفتار ہونے والے ملزمان انتہائی دایئں بازو سے تعلق رکھتے تھے ۔

اسپائیجیل میگزین کے مطابق گزشتہ روزپولیس نے چھاپوں میں متعدد ہتھیار بھی برآمد کیے جس میں ایک خود ساختہ سلیم گن بھی شامل تھی جو یہودی عبادت گاہ پر حملہ میں ہونے والے ہتھیار سے ملتی جلتی تھی۔

گزشتہ برس دسمبر میں وزیر داخلہ ہارسٹ شیفر نے فیڈرل پولیس اور مقامی سیکورٹی سروس میں600 نئی آسامیوں کا اعلان کیا تھا تاکہ انتہائی دائیں بازوکی انتہا پسندی تک پہنچا جاسکے جو بڑھتاہواخطرہ ہے ۔اس سے قبل وفاقی پولیس نے کہا کہ انہوں نے انتہائی دائیں بازوکے48 افرادکی نشاندہی خطرناک کے طور پر کی ہے جو حملے کرسکتے ہیں۔