Monday, April 29, 2024
Homeٹرینڈنگجنسی زیادتیوں کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت

جنسی زیادتیوں کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت

حیدرآباد۔ ہندستان میں ترقی کے ساتھ ساتھ اخلاقی بگاڑ بھی آتا جارہا ہے۔ ہم ترقی کے معاملہ میں یورپ کے دوش بہ دوش کھڑا رہنے کی کوشش کررہے ہیں مگر ان کی نقالی اور تقلید میں ہم ان کی برائیوں کو بھی اختیار کرنے لگے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے عام ہونے کے نتیجہ میں بے حیائی اور کھلے پن میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اس کے اثرات ہماری سوچ و افکار پر بھی پڑنے لگے ہیں اور ہمارے مزاج میں جنسی تشدد بڑھنے لگا ہے۔ ادروں میں جنسی ہراسانی کے تدارک کے لئے بڑی کمپنیوں اور یونیورسٹیوں میں جنسی ہراسانی کی شکایات کی یکسوئی کے لئے سیل قائم کئے جاتے ہیں اور ایک کمیٹی ہوتی ہے جواس طرح کی شکایات کی سماعت کرتی ہے اور کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ادارہ کا سربراہ کارروائی کرتا ہے۔ حیدرآباد کی کئی یونیورسٹیوں میں انسداد جنسی ہراسانی سیل قائم ہیں ۔ اس طرح کے سیل سے فیکلٹیز اور اسٹوڈنٹس دونوں ہی رجوع ہوسکتے ہیں ۔ یونیورسٹیوں میں چونکہ طلبہ و طالبات بھی بالغ ہوتے ہیں اس لئے وہ جنسی ہراسانی کی شکایت خود کرسکتے ہیں مگر اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں میں اتنا شعور بھی نہیں ہوتا ہے کہ وہ جنسی پیشرفتوں کو سمجھ سکیں اس لئے اسکولی بچوں کو جنسی ہراسانی سے محفوظ رکھنے کے لئے ایسا کچھ انتظام ہوسکے کہ بچے ایسی حرکتو ں کو بھانپ لیں اور وہ فوری اس کی شکایت یا تو اپنے اساتذہ سے کرسکیں یا پھر اپنے والدین کو واقف کرواسکیں۔ شہر کے کچھ تعلیمی اداروں میں اس کا انتظام کیا گیا ہے ۔مہینہ دو مہینہ کے وقفہ ایک پروگرام رکھا جاتا ہے جس میں کچھ این جی اوز کے نمائندوں یا پھر ماہرین نفسیات کو مدعو کیا جاتا ہے جو ان بچوں کو سمجھاتے ہیں کہ انہیں کس طرح خود کو دوسروں کی غلط اور نازیبا حرکتوں سے بچنا چاہئے ۔ انہیں اچھی اور بری حرکتوں کے بارے میں آگاہ کیا جاتاہے اور ان کو ذہن نشین کروایاجاتا ہے کہ Good Touch کیا ہوتے ہیں اور Bad Touch کیا ہوتے ہیں۔ انہیں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اگر کوئی تمہاری ساتھ گندی حرکت کرے تو اس وقت کیا کرنا چاہئے۔ محکمہ تعلیم کو چاہئے کہ تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسانی و زیادتیوں کے واقعات پر حرکت میں آنے کے بجائے کچھ ٹھوس اقدامات کرے اور تعلیمی اداروں کو چند شرائط کا پابند کیا جائے اور مستقل اساس پر وقفہ وقفہ سے اسکولس میں ایسے پروگرامس رکھے جائیں جن کے ذریعہ بچوں کو باشعور بنایا جائے ۔ ہر تعلیمی ادارے میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کو لازمی کیا جائے اور ایک اسٹاف کو ایسا رکھا جائے جس کا کام یہی ہو کہ وہ صرف اسکول کی عمارت میں گشت کرتا رہے اور اپنے عملہ اور بچوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھے۔