Sunday, May 19, 2024
Homeٹرینڈنگحاجی پور عصمت ریزی اور قتل مقدمہ ، فیصلہ 6 فروری کو...

حاجی پور عصمت ریزی اور قتل مقدمہ ، فیصلہ 6 فروری کو ہوگا

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ نلگنڈہ میں ایک مقامی فاسٹ ٹریک عدالت نے  6 نابالغ بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے فیصلے کو 6 فروری تک ملتوی کردیا۔ حاجی پور کے نابالغوں کے اہل خانہ اور مقامی لوگوں نے تاخیر پر اپنے غم کا اظہار کیا کیونکہ اس مقدمہ کا فیصلہ 27 جنوری کو ہونے والا تھا ۔متاثرہ خاندانوں کے افراد نے کہا کہ ہم فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں اور فیصلے کے التوا نے ہمارے انتظار کو مزید طویل کردیا ہے جو کہ مایوس کن ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ کم از کم 6 فروری کو عدالت اپنا فیصلہ دے گی اور ملزم ایم سرینواس ریڈی کو سزا سنائی گئی ہے ۔

حاجی پور میں ملزموں کو سزائے موت کے مطالبے کی وجہ سے ہنگامہ برپا ہوا ہے۔ ایک اور متاثرہ لڑکی  کی دادی نے کہا  ہم چاہتے ہیں کہ سرینواس ریڈی کو جلد از جلد سزا دی جائے۔اس مقدمہ  میں ملزم سرینواس ریڈی کو اعلی سکیورٹی کے درمیان نلگنڈہ میں فاسٹ ٹریک عدالت میں پیش کیا گیا ۔ اسے 2015 سے تین کم سن لڑکیوں کی عصمت ریزی اور قتل کے الزامات کا سامنا ہے۔

اپریل 2019 میں  ایک 14 سالہ لڑکی کی لاش  کو پولیس نے خشک کنویں میں برآمد  کیا تھا جو اسکول جانے کے بعد لاپتہ ہوگئی تھی  ۔ پولیس نے بعدازاں دعویٰ کیا کہ ملزم نے دیگر نابالغ لڑکیوں کے خلاف اسی طرح کے دو اور جرم میں اعتراف کیا ہے۔چونکہ اس سے قبل فاسٹ ٹریک عدالت نے فیصلہ پیر کے روز طے کیا تھا ، لہذا مقامی افراد  تینوں لڑکیوں کے اہل خانہ سمیت ، حاجی پور گرام پنچایت آفس کے قریب پلے کارڈز لیکر جمع ہوگئے تھے۔ فیصلے کے لئے ان کا انتظار ایک پریشانی کا باعث تھا ، جو اب   6 فرروی  تک موخر کردیا گیا۔

یادر رہے کہ فاسٹ ٹریک عدالت نے تین نابالغ لڑکیوں سے عصمت دری اور قتل کے معاملات سے متعلق فیصلے کو 6 فروری تک ملتوی کردیا ہےحالانکہ  نلگنڈہ میں فاسٹ ٹریک عدالت نے 17 جنوری کو سماعت مکمل کرلی تھی  اور 27 جنوری کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا تھا لیکن اب یہ فیصلہ فروری تک ملتوی کردیا  ہے  ۔بولاررم پولیس نے سرینواس ریڈی کو گرفتار کیا تھا کیونکہ اس پر  اس کے ہی آبائی گاوں حاجی پور میں تین نابالغ لڑکیوں کی عصمت ریزی  اور ان کے قتل کا الزام ہے اور اس مقدمہ سے متعلق شواہد اکٹھا کرنے کے بعد ملزم کے خلاف مقدمات درج کرلئے۔

پولیس نے فاسٹ ٹریک عدالت کے ججوں وشواناتھ ریڈی اور سرینواس ریڈی کے سامنے میڈیکل رپورٹس ، دہی افراد  کے بیانات پیش کیے اور 108 گواہ پیش کیے اور ان کے بیانات قلمبند کرلئے۔ملزم سرینواس ریڈی نے جج کے سامنے اپنے اوپر لگائے گئے پولیس الزامات کو بے بنیاد قرار دیا  اور اس کے خلاف پیش کئے گئے تمام شواہد کو من گھڑت قرار دیا۔ سرکاری وکیل چندر شیکر نے بحث کرتے ہوئے متعلقہ جج سے ملزم سرینواس ریڈی کو سزائے موت دینے کی درخواست کی تھی۔ چونکہ کوئی بھی وکیل ملزم سرینواس ریڈی کے حق میں بحث کرنے کے لئے آگے نہیں آیا تھا جس کے بعد قانونی اتھارٹی سروسز نے ٹیگور کو بطور دفاعی وکیل مقرر کیا۔

ٹیگور نے ججوں اپنا بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مؤکل بے قصور ہے اور پولیس نے اس کے مؤکل کے خلاف عدالت کے روبرو جھوٹے الزامات پیش کئے ہیں  ۔عدالت نے  رواں ماہ کے 8 اور 17 تاریخ  کو دونوں وکلا کے بیانات  سنے  اور 27 جنوری کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا تھا لیکن جج وشوناتھ ریڈی نے فیصلہ 6 فروری تک ملتوی کردیا کیونکہ مقررہ وقت پر فیصلے کی کاپیاں نہیں پڑھی گئیں ۔