Thursday, June 13, 2024
Homeبین الاقوامیحجاب اتارنے کے حکم کےخلاف مسلم خاتون فوجی عدالت سے رجوع

حجاب اتارنے کے حکم کےخلاف مسلم خاتون فوجی عدالت سے رجوع

- Advertisement -
- Advertisement -

نیویارک ۔ امریکی فوج میں شامل مسلمان خاتون فوجی نے حجاب اتارنے سے متعلق تذلیل آمیز رویے کے خلاف فوج پر مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ دی انڈیپینڈنٹ اور ڈی میل میں شائع رپورٹ کے مطابق سپورٹ بٹالین کی مسلم سارجنٹ کیسیلا ویلڈویانوز نے کہا کہ وہ باحجاب خاتون ہیں اور ان کے کمانڈ سارجنٹ میجر نے دیگر سپاہیوں کی موجودگی میں جبراً حجاب اتارنے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان شناخت ہونے کی وجہ سے انہیں اپنے ہی ساتھی فوجیوں سے انتہائی نفرت آمیز رویے کا سامنا ہے۔

اپنے ایک انٹرویو میں 26 سالہ امریکی مسلمان خاتون فوجی نے کہا کہ مجھے بعض اوقات دہشت گرد اور داعش کہہ کر پکارا جاتا ہے۔کیسیلا ویلڈویانوز نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایسے جملے بھی سننے کو ملے کہ میں نائن الیون حملے کی ذمہ دار ہوں، فوج میں بہت نفرت اور دشمنی ہے۔ واضح رہے کہ امریکی فوج میں سر ڈھانپنے اور حجاب استعمال کرنے سے متعلق پالیسی 2017 میں متعارف کروائی گئی تھی جس کا تذکرہ آرمی مینیول 03-2017 میں درج ہیں۔ کیسیلا نے انکشاف کیا کہ اپنے خلاف مذہبی متعصبانہ رویہ اختیار کیے جانے پر 7 مارچ کو فوج کے محکمہ حقوق میں شکایت درج کروائی، لیکن اعلیٰ عہدیداروں نے اسے غیر مصدقہ قرار دے کر میرے موقف کو مسترد کردیا۔

کرنل ڈیوڈ زین نے گزشتہ برس جون میں انہیں فوجی یونیفارم کے ساتھ حجاب پہنے کی اجازت دی اور جب انہوں نے حجاب پہنا تو تب سے ہی انہیں ساتھی فوجیوں کی جانب سے شدید نفرت کا سامنا ہے۔علاوہ ازیں خاتون فوجی نے غیر سرکاری ادارے ملٹری ریلیجن فریڈم فاو ¿نڈیشن (ایم آر ایف ایف) کو ارسال کی گئی ای میل میں کہا کہ اپنے کمانڈ سارجنٹ اور ساتھیوں کے متعصبانہ رویہ کی وجہ سے انہیں سخت پریشانی لاحق ہے۔فوج کے محکمہ حقوق میں ان کی درخواست مسترد ہونے پر وہ امریکی فوج کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گی۔