Friday, May 17, 2024
Homesliderحجاب پر کوئی فیصلہ نہیں ، تعلیمی اداروں کو کھولنے  کا ہائی...

حجاب پر کوئی فیصلہ نہیں ، تعلیمی اداروں کو کھولنے  کا ہائی کورٹ کا حکم

- Advertisement -
- Advertisement -

بنگلورو۔ کچھ طالب علموں کی طرف سے حجاب پہننے پر بدامنی اور تشدد کے درمیان کرناٹک ہائی کورٹ نے جمعرات کو فیصلہ دیا کہ اس کے حتمی حکم تک کالج کے احاطے  میں  طلباء کے لیے کسی بھی مذہبی علامت کی اجازت نہیں ہے، اس طرح اسکول میں حجاب اور زعفرانی شال دونوں پر پابندی ہے۔عدالت نے کہا ہے کہ ہم حجاب کے معاملے پر ایک عبوری حکم جاری کرنا چاہتے ہیں۔ ریاست میں امن واپس آنا ہے۔ اسکول اور کالج جلد کھلنے چاہئیں۔ یہ حتمی حکم نہیں ہے۔ جب تک حتمی حکم نہیں دیا جاتا، طلباء کو اسکولوں میں جانا چاہیے۔ حجاب یا زعفرانی شالوں کے بغیر یونیفارم کا استعمال  کیا جائے ۔ چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جو اس معاملے کی سماعت کرنے والے تین ججوں کی بنچ کی سربراہی کر رہے ہیں انہوں نے حتمی فیصلے تک یہ حکم صادر کیا ۔یہ احکامات زبانی دیے گئے ہیں اور تحریری احکامات جاری ہونا باقی ہیں۔

سی جے اوستھی نے کہا ہم ہر روز اس معاملے کی سماعت کریں گے اور جلد ہی حکم جاری کریں گے۔ بنچ جس میں جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ اور جسٹس خاجی جیبونیسہ محی الدین بھی شامل ہیں، نے اس مرحلے پر درخواست گزاروں کے ان دلائل کو مسترد کردیا جو حکومت سے طالب علموں کو کلاس رومز میں حجاب پہننے کی اجازت دینے کے احکامات مانگ رہے تھے۔اس سے پہلے، دلائل کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل پربھولنگ نوادگی سے کہا کہ ریاست میں اسکول کھولیں۔اسکولوں کی بندش اچھی پیش رفت نہیں ہے۔ ضروری کارروائی کریں اور کلاسز کا انعقادکریں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ کوئی مسئلہ سامنے نہ آئے ۔

کشیدگی کے درمیان ریاستی حکومت نے منگل کو اسکولوں اور کالجوں کے لیے تین دن کی چھٹی کا اعلان کیا تھا۔سماعت کے دوران سینئر وکیل سنجے ہیگڑے ایک عرضی گزار کی طرف سے پیش ہوئے اور کہاکہ کرناٹک حکومت کو 1983 کے کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ کے مطابق یونیفارم پر قواعد وضع کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیفارم سے متعلق قوانین کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی (سی ڈی سی ) اور اسکول ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمیٹی (ایس   ڈی ایم سی ) کے ذریعے وضع کیے جا سکتے ہیں۔

حجاب پر زبردستی پابندی عائد  کرنا کتنا انصاف پسند ہے… اگر عوامی مفاد کے لیے پابندیاں لگائی جائیں تو یہ قابل عمل ہے۔ میڈیکل کی طالبہ کو عدالتی احکامات کے مطابق 2015 میں حجاب پہن کر امتحانات دینے کی اجازت دی گئی تھی۔ آئین کے آرٹیکل 19(1) کے تحت آتا ہے۔ دیویا یادو مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں اپنی پسند کے لباس پہننے کے حق پر بحث کی گئی تھی۔آرٹیکل 25 (1) کے مطابق حجاب پہننا ایک مذہبی حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکھوں کو خنجر لے جانے کی اجازت ہے اور انہیں ہیلمٹ پہننے کی چھوٹ دی گئی ہے۔