Saturday, May 18, 2024
Homeٹرینڈنگحسینی علم گرلز جونیر کالج کہیں تاریخ نہ بن جائے

حسینی علم گرلز جونیر کالج کہیں تاریخ نہ بن جائے

بنیادی سہولیات سے محروم تعلیمی ادارہ فوری توجہ کا متقاضی

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ پرانے شہر کی طالبات کیلئے ویسے ہی قریبی علاقوں میں سرکاری تعلیمی اداروں کا فقدان ہے ایسے میں حسینی علم میں موجود طالبات کا مشہور گورنمنٹ جونیر کالج بنیادی سہولیات سے محروم ہے اور اگر اس پر فوراً توجہ دیتے ہوئے اس کے مسائل کو حل نہیں کیا گیا تو شاید یہ بھی تاریخ کا حصہ بن جائے گا۔

 حسینی علم کا گورنمنٹ ڈگری کالج وہ واحد عمارت ہے جو کہ قریبی علاقوں کی لڑکیوں کیلئے اسکولی تعلیم سے لیکر اعلیٰ تعلیم کا ایک اہم مرکز ہے لیکن ایک ہی عمارت میں گذشتہ کئی برسوں سے پانچ تعلیمی مراکز اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں جس میں دو کالجس جو کہ ڈگری اور جونیر کالجس ہیں جبکہ تین سیکشنوں میں اسکولس اپنی تدریسی سہولیات فراہم کررہے ہیں ، جوکہ پری پرائمری، پرائمری اور ہائی اسکول ہے۔

ایک ہی چھت تلے پہلے ہی پانچ تعلیمی ادارے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن ان تمام میں جونیر کالج کی حالت انتہائی ابتر ہے کیونکہ ایک جانب اس کالج میں تقریباً 1600 لڑکیاں اطراف کے علاقوں سے تعلیم حاصل کرنے کےلئے آتی ہیں تو دوسری جان اس کالج میں بنیادی سہولیات جیسے کہ برقی سربراہی، فیان اور لائیٹس کا کلاس روم میں فقدان ہے۔ اس کے علاوہ بیت الخلاءکی خستہ حالت اور کینٹن کی عدم موجودگی بھی طالبات کیلئے مزید مسائل پیدا کررہی ہے جبکہ عمارت کی حالت بھی بہتر نہیں ہے۔

 یہ کالج حالانکہ کئی برس قبل قائم کیا گیا ہے لیکن ریاستی حکومت اس کی جانب توجہ نہیں دے رہی ہے اور یہ خستہ حال عمارت میں تبدیل ہورہی ہے جہاں کمرہ جماعت کیلئے عمارت صحیح نہ ہونے کے بعد فیان، بنچس اور کرسیاں موجود نہیں ہیں جبکہ کئی برسوں سے اس کی آہک پاشی بھی نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے الیکٹرک سوچ بورڈ ٹوٹی ہوئی حالت میں ہونے کے علاوہ بیت الخلاءکی حالت بھی ناقابل بیان ہے۔

 کمرہ جماعت کی خستہ حال ہونے کی وجہ سے طالبات کمپاونڈ میں موجود چھوٹے سے گارڈن میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے کو ترجیح دے رہی ہیں۔ اس ضمن میں مقامی افراد نے کہا ہیکہ اطراف کے علاقہ میں یہ واحد گورنمنٹ جونیر کالج ہے لیکن اس کی جو حالت ہے اس سے اندازہ ہوتا ہیکہ ریاستی حکومت اور ارباب مجاز کی جانب سے تعلیم کے معاملے میں جو دعوے کئے جاتے ہیں وہ کتنے کھوکھلے ہیں۔

عوام نے مطالبہ کیا ہیکہ ریاستی حکومت، مقامی نمائندے اور شعبہ تعلیم کے ارباب مجاز اس طرف فوری توجہ دیتے ہوئے پرانے شہر کی لڑکیوں کیلئے موجود اس تعلیمی ادارہ کو بہتر حالت میں لائیں تاکہ حیدرآبادی شہریوں کے تعلیمی اعتبار سے مستقبل کو بہتر بنایا جاسکے۔