Monday, May 6, 2024
Homesliderحماس اور اسرائیل کا سرحدی تشدد پر جنگ بندی پر اتفاق

حماس اور اسرائیل کا سرحدی تشدد پر جنگ بندی پر اتفاق

- Advertisement -
- Advertisement -

غزہ سٹی: حماس اور اسرائیل نے تین ہفتوں کے سرحدی تشدد کے بعد غزہ کی پٹی میں جنگ بندی پر اتفاق کیا  ہے۔فریقین نے اکتوبر 2018 میں مصر ، قطر ، اور اقوام متحدہ کے ذریعہ ہونے والے ایک معاہدے کی شرائط پر عمل کرنے  کا عہد کیا تھا۔ مبصرین کے بموجب اس معاہدے سے اسرائیل کی توجہ اس ملک میں کورونا وائرس کی وبا سے لڑنے پر مرکوز ہوگی جس میں اب تک117,241  واقعات ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔

جنگ بندی کے اعلان کے فورا. بعد جاری کردہ ایک بیان میں غزہ میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحییٰ سنور نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ غزہ پر اضافی اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں معاون ثابت ہوگا۔حماس نے مزید کہا کہ غزہ میں کورونا وبائی امراض کے اثرات کو ختم کرنے کے متعددمنصوبوں کا جلد اعلان کیا جائے گا۔جنگ معاہدے کے بعد اسرائیل نے واحد تجارتی سرحددوبارہ کھول دیا جس کے ذریعے سامان اور ایندھن کیرم شالوم کے انکلیو میں داخل ہوسکتے ہیں  جہاں تین ہفتے قبل ایندھن کی فراہمی پر پابندیاں عائد کردی گئیں ، جس کے نتیجے میں غزہ میں بجلی کی کٹوتی ہوگئی تھی۔

اسرائیلیوں نے سمندر میں 15 سمندری میل (28 کلومیٹر) کے فاصلے تک ماہی گیری کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی۔غزہ میں گروپس نے اسرائیلی برادریوں میں راکٹ اور غباروں کی لانچ بندکرنے اور رات کے احتجاج کو ختم کرنے پر اتفاق کیا۔سمجھا جاتا ہے کہ حماس کے عہدیدار بنیادی طور پر 2018 کے معاہدے کی شرائط کی واپسی اورگریٹ ریٹرن مارچ کی سرگرمیوں کو معطل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس وقت ان سمجھوتوں میں غزہ میں بجلی کی فراہمی کے بحران کو حل کرنے ، ایرز بارڈر کراسنگ پر صنعتی زون کے افتتاح ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے ، اور برآمدات پر پابندیوں میں نرمی کے سلسلے میں قطر کے ذریعہ مالی اعانت فراہم کرنے والے اہم منصوبے شامل تھے۔ حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اسامہ ہمدان نے کہا مزاحمت اسکورنگ کے مرحلے میں ہے

انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمتی گروہوں کی قیادت ایک ایسے معاہدے کے حصول میں دلچسپی لیتی ہے جس کے ذریعے ہمارے عوام کورونا  کے وبائی امراض کا مقابلہ کرسکیں گے ۔اسرائیلی امور میں ماہر کالم نگار عدنان ابو عامر نے کہا کہ یہ معاہدہ فریقین کے لئے اہم تھا لیکن دونوں میں سے کسی کی بھی کامیابی  نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو غزہ میں بگڑتے ہوئے انسانیت سوزاور معاشی حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس معاہدے سے اسرائیل کو سرحدی حملوں کے خطرہ پر امن سکون فراہم کرتے ہوئے اہم منصوبوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔عامر نے نوٹ کیا کہ غزہ میں کورونا پھیلنے کے بعد  حماس پر مزید دباؤ ڈالا ہے۔

تاہم صحافی فتحی صباح کا خیال ہے کہ اس معاہدے نے حماس اور غزہ کے لئے کچھ حاصل نہیں کیا ہے اور صرف ان منصوبوں پر عمل کرنے  کے “وعدے” کیے ہیں جن پر پہلے ہی اتفاق رائے ہوچکا ہے ، لیکن اسرائیل نے 2018 سے عمل درآمد سے انکار کردیا تھا۔