Sunday, May 19, 2024
Homeاقتصادیاتحملوں کے بعد ارامکو کی حقیقی طاقت دنیا کے سامنے آئی

حملوں کے بعد ارامکو کی حقیقی طاقت دنیا کے سامنے آئی

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض ۔عالمی سطح پر اس وقت سعودی عرب اور ایران  کے درمیان کشیدگی  ارامکو پر ہوئے ڈرون حملے موضوع بحث ہیں اور عالمی تیل منڈی میں ایندھن کی بڑھتی قیمتوں نے عام آدمی کو پریشان کرکے رکھ دیا ہےاور ہر دن گزرتے حالات پر ہر عام وخاص کی نظریں مرکوز ہیں ۔سعودی عرب کی دفاعی طاقت پر سب کی توجہ مرکوز ہے اور ہر کوئی یہ دیکھنے میں مصروف ہے کہ سعودی عرب ارامکو کی تیل سربراہی کو کس طرح متاثر ہونے نہیں دےگا۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ سعودی عرب میں بقیق اور خریص ہجرہ میں تیل کی تنصیبات پر حالیہ حملوں کے حوالے سے مملکت کے اقدامات نے دنیا میں تیل کی سب سے بڑی کمپنی ارامکو پر عالمی منڈی کے اعتماد میں اضافہ کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس طرح کی صورت حال کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانے کے حوالے سے ارامکو کی صلاحیتوں پر اطمینان مزید گہرا ہو گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں خلیجی ممالک کے امور کے ماہر تھیوڈور کیراسک نے کہا ہے کہ ایرانی حملے کے بعد ارامکو کمپنی نے متعدد اہداف کو یقینی بنایا ہے۔ اس میں پہلا نشانہ  پٹرول سے متعلق ذمیداران کے رد عمل کا وقت ہے۔

کیراسک کے نزدیک ارامکو نے اس طرح کے بحران سے نمٹنے کے سلسلے میں تیزی سے جواب دینے کی صلاحیت کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ کمپنی نے متعلقہ معلومات کو سرمایہ کاروں اور مبصرین کے سامنے پرسکون اور اطمینان بخش انداز سےپیش کیا ہے۔اس لحاظ سے ارامکو کمپنی میں بحرانی صورت حال سے نمنٹے کی صلاحیت  انتہائی مؤثر رہی اور کمپنی کی طاقت ان حملوں کے بعد ظاہر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی اپنے تمام ایجنٹس کو مطلع رکھنے کے لیے بھی کوشاں رہی۔ یہ تمام تصرفات ایک اعلی درجے کی بین الاقوامی کمپنی کے ہیں۔

دوسری جانب روس سے تعلق رکھنے والے ایک تجزیہ نگار آندرے اونٹیکوف نے ماسکو سے اپنے خیالات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ارامکو کمپنی کی تنصیبات پر حالیہ حملوں کے سبب توانائی کی عالمی منڈی میں کشیدگی دیکھے جانے کو خارج از امکان نہیں کہتا لیکن مجھے توقع ہے کہ یہ کشیدگی مختصر اور محدود اثرات کی حامل ہو گی۔

روسی تجزیہ نگار نے کئی سعودی عہدے داران کی جانب سے مثبت بیانات پر اپنے پُر امید ہونے کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات کو سراہا کہ ان عہدے داران نے باور کروایا کہ مملکت تمام تر ممکنہ کوششیں بروئے کار لائے گی تا کہ پیداوار کا عمل اپنے معمول کے موقف اور اس سطح پر واپس آ سکے جو حملے سے پہلے قائم تھی۔اونٹیکوف کے مطابق سعودی عرب کے متعلقہ اداروں نے تیل کی پیداوار روکنے کا اعلان کیا تو ساتھ ہی یہ واضح کر دیا تھا کہ یہ عارضی اقدام ہو گا اور پھر پیداوار کے دوبارہ شروع کیے جانے کے حوالے سے مملکت کی بات سچ ثابت ہوئی۔

اونٹیکوف نے باور کروایا کہ سعودی عرب ایک ذمہ دار ریاست ہے اور بین الاقوامی میدان میں تمام جہتوں پر بالخصوص تیل کی عالمی منڈی میں ایک بڑے اور اہم کھلاڑی کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ سعودی عرب کو دنیا کے دیگر ممالک کی جانب سے سماجی تعاون  ملے گے۔ اس لیے کہ ہر کوئی تیل کی عالمی قیمتوں کو مستحکم رکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اونٹیکوف نے غالب گمان ظاہر کیا کہ یہ بحران جلد ختم ہو جائے گا۔اس سے قبل سعودی ارامکو کمپنی کے سربراہ امین الناصر نے کمپنی کے ملازمین کے نام ایک خط میں کہا تھا کہ 14 ستمبر کو بقیق اور خریص میں تیل کی رسدگاہوں پر حملوں کے بعد ارامکو پہلے سے زیادہ طاقت ور ہو چکی ہے۔

مذکورہ حملے کے نتیجے میں پلانٹس کو شدید نقصان پہنچا تھا اور سعودی عرب کی جانب سے تیل کی پیداوار نصف رہ گئی تھی۔ اسی طرح مملکت نے اپنی برآمدات سے یومیہ 57 لاکھ بیرل کو روک دیا تھا۔سعودی کے قومی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں امین الناصر نے مزید کہا کہ ارامکو کمپنی میں تقریبا 70 ہزار مرد اور خواتین ملازمین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوری طور پر حرکت میں آنے ، آگ پر قابو پانے اور مرمت کے کام کے شروع ہونے کے نتیجے میں عالمی تیل کی منڈی اور بین الاقوامی معیشت پر ان حملوں کے اثرات کو محدود کر دیا گیا۔