Sunday, May 19, 2024
Homesliderحکومت تلنگانہ ریاست  میں مکمل لاک ڈاؤن  کے حق میں نہیں

حکومت تلنگانہ ریاست  میں مکمل لاک ڈاؤن  کے حق میں نہیں

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔تلنگانہ میں کورونا کے تیزی سے بڑھتے معاملات کے درمیان ریاست میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے ضمن میں  رائے عامہ تقسیم  ہوئی ہے کاروباری حلقے مکمل پابندیوں  کے تباہ کن اثرات کو دیکھتے ہوئے لاک ڈاؤن سے خوفزدہ ہیں  دوسری جانب  خوف و ہراس کے شکار عوام لاک ڈاؤن سے کچھ کم نہیں چاہتے کیونکہ وہ عوام کی لاپرواہی  اور کورونا کے قواعد کو نظر انداز کرنے کے برتاؤ  سے امیدیں کھو چکے ہیں۔ ریاستی حکومت  واضح طور پر  لاک ڈاؤن (غیرمعمولی دوسری لہر کے دوران) کو مسترد کرنے کے بعد ابھی بھی اپنے موقف میں تبدیلی لانے میں مائل نظر آتی ہے ، حالانکہ کورونا  معاملے کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھتا جارہا ہے  اور  ماہرین نے پیش قیاستی  کی ہے کہ دوسری لہر مئی کے دوسرے ہفتے کے آس پاس عروج   پر ہو سکتی ہے، لیکن اس کے باوجود حکومت مکمل لاک ڈاؤن کے حق نظر نہیں آرہی ہے۔

 ذرائع کے مطابق  اگرچہ ریاستی حکومت کو تیز اورغصب ناک  دوسری لہر پر تشویش ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ مکمل طور پر لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں ہے۔ کیونکہ  ریاستی حکومت کا خیال ہے کہ ایک لاک ڈاؤن سے لوگوں کو کاروبار اور صنعت کو مزید نقصان پہنچانے والی پہلی لہر سے پیدا ہونے والے مالی بحران میں مزید شدد آئے گی۔ اس کے بجائے  ریاستی حکومت کوویڈ مناسب رویے پرسختی سے عمل درآمد کرے گی جس میں  ماسک پہننا ، ہاتھوں کی صفائی کی کرنا اور دوسروں  کے ساتھ  جسمانی فاصلہ برقرار رکھنا۔ تمام دکانوں اور اداروں کو بند کرنا فی الحال کوئی متبادل  نہیں ہے۔

 تلنگانہ حکومت  نے پہلے ہی رات کا کرفیو نافذ کردیا ہے  لیکن کچھ حلقوں سے یومیہ کرفیو نافذ کرنے کا مطالبہ بڑھ رہا ہے۔ جس طرح مرکز نے ریاستوں پر یہ پابندی عائد کردی ہے کہ وہ ضلع ، منڈل ، شہر / وارڈ سطح پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کریں جس کی بنیاد کوویڈ 19 سے متعلق زمینی حقیقت کا جائزہ لیا گیا ہے ، اسی طرح ریاستی حکومت بھی اس کے حق میں ہے۔ ضلعی اور میونسپل سطح کے حکام کی صوابدید پر کہ وہ مقامی سطح پر کورونا صورتحال کی بنیاد پر مناسب اقدامات کرے۔ کچھ دیہات اور رہائشی کالونیوں نے رضاکارانہ لاک ڈاؤن کا سہارا لیا ہے۔ کوئی بھی حکومت وائرس کے اس تیزی سے پھیلاؤ کے لئے تیار نہیں ہوسکتی ہے  مریضوں کی تعداد میں ہفتے  میں دوگنی ہورہی ہے ۔

ذرائع نےکہا ہے کہ اب جب وبائی مرض کی دوسری لہر عروج پر ہے ، ریاستی حکومت نے صورتحال کو قابو میں کرنے کے لئے پہلے سے موجود اقدامات پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔ تلنگانہ میں پیر کو 10،122 معاملات  درج ہوئے  اور پہلی مرتبہ  10،000 کے نشان کو عبور کیا گیا ہے  ، 52 ہلاکتوں سے اب تک کوویڈ کی ہلاکتوں کی تعداد 2،094 ہوگئی اور کوویڈ مثبت معاملات کی کل تعداد 4.12 لاکھ ہوگئی۔ تاہم  تلنگانہ میں متاثرہ لوگوں میں سے 82.7 فیصد  صحت یاب  ہوئے ، جبکہ قومی سطع پر صحت یاب کی شرح 82.5 فیصد ہے۔