Thursday, May 23, 2024
Homeٹرینڈنگحیدرآباد دواخانوں  کے بستروں پر پہنچ گیا

حیدرآباد دواخانوں  کے بستروں پر پہنچ گیا

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد– شہر حیدرآباد ان دنوں وبائی امراض کی لپیٹ میں آچکا ہے اور ہر گھر میں تقریبا کسی نہ کسی کو معمولی بخار رہنے سے لیکر مسلسل کئی دنوں سے بیمار رہنے کی شکایت موصول ہو رہی ہے۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست تلنگانہ کے دیگر اضلاع سے بھی وبائ امراض کی خبریں تشویشناک ہیں اور ایسا گمان کیا جا رہا ہے کہ حیدرآباد اور ریاست تلنگانہ کے دیگر اضلاع ڈینگی کی لپیٹ میں بری طر ح آ چکے ہیں ۔سرکاری طور پر ڈینگی سے فوت ہونے کی کوئی خبر نہیں دی گئی ہے لیکن میڈیا میں ایسی خبریں آرہی ہیں کہ اضلاع میں چند اموات ہوئی ہیں جن پر ڈینگی سے موت ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

ریاست تلنگانہ میں ماہ اگست میں 5500 ڈینگی کے معاملات درج کیے گئے ہیں۔ ریاست تلنگانہ کے 12اضلاع جس میں حیدرآباد بھی شامل ہیں ان تمام میں مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں کے خدشات تشویشناک حد تک ظاہر کیے جارہے ہیں جبکہ کھمم ضلع سب سے متاثر علاقہ ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں گذشتہ چار ہفتوں کے دوران 800 سے زائد ڈینگی کے معاملات درج کیے گئے ہیں ۔شہر حیدرآباد میں نیلوفراور گاندھی ہاسپٹل میں ڈینگی کے کئی معاملات درج کیے گئے ہیں جبکہ صرف نیلوفر دواخانے میں تقریبا 500 ڈینگی کے معاملات درج کیے گئے ہیں۔

حیدرآباد کے علاوہ سوریا پیٹ میں 550 ، نلگنڈہ میں تقریبا 350 ،ورنگل میں 350 کے علاوہ جگتیال ،میدک سرسلہ ،منچریال اور ناگا کرنول کے علاوہ نرمل میں  ڈینگی کے 180 تا 250 معاملہ درج کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ریاست تلنگانہ میں ملیریا کے 1000 سے زائد معاملہ درج کئے گئے ہیں جبکہ شہر حیدرآباد کی بات کی جائے تو ہر گھر میں معمولی بخار سے لے کر گزشتہ چند دنوں سے مسلسل بخار رہنے کی شکایت موصول ہورہی ہے۔

ملیریا اور ڈینگی کے علاوہ چکن گنیا کے معاملات بھی حیدرآباد میں زیادہ درج کیے جارہے ہیں حالانکہ چکن گنیا میں بخار اور جوڑوں کی تکلیف چند دنوں میں کم ہورہی ہے  لیکن اس کا اثر اتنا برا ہو رہا ہے کہ کہ جوڑوں کی درد کی وجہ سے مریض تین تا چار ہفتے تک مکمل معمول کی زندگی گزارنے سے قاصر ہو رہا ہے ،کیونکہ اسے اٹھنے اور بیٹھنے میں انتہائی تکلیف ہو رہی ہے اور کمزوری کی وجہ سے وہ معمول کا کام بھی انجام نہیں دے پا رہا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ وبائی امراض صرف بوڑھے اور بچوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں بلکہ ان امراض سے خواتین اور نوجوان بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔

محکمہ صحت اور ڈاکٹروں کی جانب سے سرکاری اور خانگی دواخانوں میں مریضوں کے ہجوم پر تشویش کا اظہار کرنے کے علاوہ انہیں مشورہ دیا جارہا ہے کہ وہ مریضوں کی بہتر دیکھ بھال کے علاوہ جو افراد صحت مند ہیں ان کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور مچھروں کی افزائش کو روکنے کے تمام اقدامات کریں اور خاص کر گھروں کے اطراف ماحول کو صاف کرنے کے علاوہ گندے پانیوں کو جمع ہونے اور کچرا جمع ہونے نا دیں۔

حیدرآباد اور ریاست تلنگانہ میں ڈینگی کے معاملات میں تیزی سے اضافے اور چندہ اموات کے باوجود محکمہ صحت نے تاحال ڈینگی سے اموات کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی ہے حالانکہ حیدرآباد ،سدی پیٹ اور دیگر مقام پر 3 اموات کی میڈیا نے رپورٹ دی ہے لیکن محکمہ صحت کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ تفصیلی رپورٹ حاصل کرنے اور اس کا تجزیہ کرنے کے بعد ہیں ہی کسی نتیجے پر پہنچا جائے گا۔