Monday, May 6, 2024
Homesliderخانگی یونیورسٹیوں کے قیام سے طلبہ میں بے چینی، مفت تعلیم دینے...

خانگی یونیورسٹیوں کے قیام سے طلبہ میں بے چینی، مفت تعلیم دینے کا وعدہ وفا نہ ہوگا

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: ریاست تلنگانہ کے متعدد طلبہ خانگی یونیورسٹیوں جس میں انوراگ یونیورسٹی ، ملا ریڈی یونیورسٹی اور مہندرا یونیورسٹی شامل ہیں ان کے قیام سے کئی ایک خدشات میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ طلبہ کا ماننا ہے یہ یونیورسٹییں تلنگانہ حکومت کے سب کو مفت تعلیم دینے کے وعدے کے نظریہ کو ختم کردیں گی اور اور اعلی تعلیم بھی ایک تجارت بن کررہ جائے گی ۔

 اس معاملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے  ایس ایف آئی کے شیئرز کے ریاستی سکریٹری ٹی ناگاراجونے کہا ہے  کہ حکومت غریب طلباء کو اعلی تعلیم کی حوصلہ شکنی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ خانگی  یونیورسٹی میں جو فیس وصول کی جارہی ہے وہ بہت زیادہ ہے۔ میرے خیال میں ٹی آر ایس نے اپنے انتخابی منشور میں کہا تھا کہ کے جی سے پی جی تک ہر ایک کو مفت تعلیم ملے گی۔ مجھے یقین نہیں ہے کہ خانگی  یونیورسٹیوں کو وجود میں لاکر وہ کیسے اس وعدے  پر عمل کرے گی ۔

 انہوں نے مزید کہا ہے کہ تلنگانہ حکومت کو خانگی  یونیورسٹیوں پر بہت زیادہ توجہ دینے کی بجائے مختلف ریاستی یونیورسٹیوں میں اساتذہ اور نان ٹیچنگ کی دو ہزارمخلوعہ جائیدادوں کو پُر کرنا چاہئے۔ ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ریاستی یونیورسٹیوں پر توجہ دے اور وہاں مزید سہولیات تیار کرے۔ ریاستی حکومت نے ریاست کے غریب طلبا کو تعلیم سے دور کردیا ہے۔ انہیں اس کی پرواہ نہیں ہے کہ غریبوں کے لئے بے روزگاری اور تعلیم کے مواقع کم ہورہے ہیں۔

 این ایس یو آئی کے جنرل سیکریٹری سہیل الدین کے مطابق تلنگانہ حکومت کی طرف سے اسکالرشپ حاصل کرنے والے طلبا کو پچھلے ایک سال میں کوئی سہولت نہیں ملی۔ متعدد طلباء پچھلے کئی سالوں سے واجبات کی ادائیگی  کے منتظر ہیں۔ اس کورونا بحران  میں کالج انتظامیہ  طلباء کو فیس  کی ادائیگی پر زور دے رہے ہیں  اور 2019-20 میں کسی بھی طالب علم کو بطور اسکالرشپ ایک روپیہ نہیں ملا۔