Sunday, May 19, 2024
Homeٹرینڈنگدریائے گوداوری سے حیدرآباد کو پانی کی سربراہی کا پروجیکٹ حکومت کی...

دریائے گوداوری سے حیدرآباد کو پانی کی سربراہی کا پروجیکٹ حکومت کی اجازت کا منتظر

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ حیدرآباد میٹرو پولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ (ایچ اےم ڈبلیو ایس ایس بی )کا ایک پروجیکٹ جس کی لاگت 4700 کروڑ روپے ہے جس کے ذریعے دریائے گوداوری کا پانی حیدرآباد کے پرانے شہر کو فراہم کیا جانا ہے لیکن یہ پروجیکٹ ہنوز حکومت کی اجازت کا منتظر ہے ۔ اگر حکومت کی جانب سے اس پروجیکٹ کو منظوری مل جاتی ہے تو پھر گوداوری کا پانی چارمینارکو فراہم کیا جا سکتا ہے جبکہ کرشنا ندی کا پانی کے میڈ چل علاقوں کو فراہم کیا جائے گا یا آوٹر رنگ روڈ کو بھی یہ پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔

حیدرآباد میٹرو پولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ نے یہ پروجیکٹ ٹاٹا انجینئرنگ کنسلٹنسی کے اشتراک کے ساتھ بنایا ہے جو کہ دریائے گوداوری اور کرشنا کے پانی کو حیدرآباد کے مختلف علاقوں کو فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ حیدرآباد میٹرو پولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ گوداوری کے پانی کو حیدرآباد کی فراہمی کا پروجیکٹ آسان نہیں تھا لہذا انتظامیہ نے مالی مدد کے لیے حکومت کے کئی دیگر اداروں سے امداد کے حصول کی بھی کوشش کی۔

 اس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے دانا کشور نے کہا ہے کہ ایچ یو ڈی سی او نے اس پروجیکٹ کی تکمیل کے لئے آگے آتے ہوئے 2000 کروڑ روپے کی مدد فراہم کر رہا ہے جبکہ باقی رقم ریاستی حکومت کی طرف سے حاصل ہو رہی ہیں -اس کے علاوہ اور فائنانس کارپوریشن بھی ایک ہزار کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کر رہا ہے اس طرح مختلف فائننشل انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے مالی امداد کی فراہمی سے یہ پروجیکٹ حقیقی روپ میں تبدیل ہونے والا ہے ۔

 پاور فائنانس کارپوریشن کی جانب سے جو اس پروجیکٹ کو امداد حاصل ہورہی ہے وہ الیکٹرو مکینیکل ورکس کی شکل میں ہے جس میں پانی کے لئے پمپنگ جیسی ضروریات کی تکمیل پوری کی جائے گی ۔ یہاں یہ تذکرہ بھی اہمیت کا حامل ہے کہ حیدرآباد ہندوستان کا وہ شہر ہوگا جو کہ اس طرح کے پانی کے نظام کو حاصل کرے گا۔ 152 کلومیٹر طویل پائپ لائن میں پہلے ہی 18 کیلومیٹر کی پائپ لائن مکمل ہوچکی ہے جس کے ذریعے موسمِ گرما میں اگر سنگور اور مانجیرا سے حیدرآباد کو پانی دستیاب نہیں ہوگا تو پھر گوداوری سے پانی حاصل کیا جا سکے گا- داناکشور نے مزید کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ آئندہ 12 کلومیٹر کی تکمیل کے بعد راجندرنگر اور شمس آباد کے علاقوں میں بھی پانی کی قلت نہیں ہوگی لیکن اس پروجیکٹ کے لیے حکومت کی جانب سے اجازت کا انتظار ہے۔