Tuesday, April 30, 2024
Homeٹرینڈنگدشا عصمت ریزی کے ملزمین انکاؤنٹر میں ہلاک

دشا عصمت ریزی کے ملزمین انکاؤنٹر میں ہلاک

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدر آباد ۔ حیدر آباد میں خاتون ویٹنری ڈاکٹر کے ساتھ درندگی کرنے والے چاروں ملزمین  انکاؤنٹر میں ہلاک ہوگئے ہیں  کیونکہ پولیس کے  ساتھ  تصادم  عہدیداروں نے انہیں ماردیا ہے۔ تلنگانہ پولس کا دعویٰ ہے کہ ان چاروں ملزمین کو نیشنل ہائی وے 44 پر کرائم سین کو سمجھنے کے لیے لیے گیا  تھا۔ اس دوران ملزمین نے پولس حراست سے بھاگنے کی کوشش کی۔ اس کوشش کو دیکھتے ہوئے پولس نے ان پر گولیاں چلا دیں۔ اس تصادم میں چاروں ملزمین کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔

ان سبھی ملزمین کو عدالت نے پولس ریمانڈ پر بھیجا تھا۔ واردات کی جانچ کے دوران پولس ان چاروں ملزمین کو اسی فلائی اوور کے نیچے لے گئی تھی جہاں انھوں نے متاثرہ خاتون  کو نذرِ آتش کیا تھا۔ یہاں پر کرائم سین کو دوبارہ بنایا جا رہاتھا۔ اسی دوران کہر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزمین نے بھاگنے کی کوشش کی۔ پولس نے جب یہ دیکھا تو انھوں نے انہیں روکنے کے لیے گولیاں چلائیں جس میں ان سبھی ملزمین کی موت ہو گئی۔ ملزمین کے پولس تصادم میں مارے جانے کی تصدیق پولس کمشنر نے کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ حیدر آباد عصمت دری اور قتل واقعہ نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک ملزمین کو جلد سے جلد سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ کئی لوگ ملزمین کو پھانسی پر چڑھانے کی بات کہہ رہے تھے۔ مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی پارلیمنٹ میں کہا کہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے حکومت سخت قانون بنانے کے لیے تیار ہے۔

پولیس انکاؤنٹر کی خبر ملنے کے بعد ظلم کی شکار خاتون ویٹنری ڈاکٹر کے والد نے پولیس اور حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میری بیٹی کو مرے ہوئے دس دن گزر چکے ہیں۔ میں پولیس اور حکومت کا شکار گزار ہوں کہ انھوں نے صحیح قدم اٹھایا۔ میری بیٹی کی روح کو اب سکون ملا ہوگا۔واضح رہے کہ عصمت دری اور قتل واقعہ کے چاروں ملزمین نے حیدر آباد کے شاد نگر میں ویٹنری ڈاکٹر کے ساتھ مدد کے بہانے پہلے اجتماعی عصمت ریزی  کی اور پھر اس پر تیل چھڑک کر جلا دیا تھا۔ پولیس کو اگلے دن متاثرہ کا جلا ہوا جسم فلائی اوور کے نیچے ملا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ خاتون ڈاکٹر کا جسم نصف سے زیادہ جل چکا تھا۔

جمعہ کی صبح دشا عصمت ریزی کے ملزمین کے پولیس انکاؤنٹر میں مارے جانے کی خبر جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔ابتدا میں کئی افراد نے اس خبر کو فرضی خبر اور فرضی انکاؤنٹر تک کہہ دیا لیکن وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ خبر عام ہونے لگی لیکن اب انکاؤنٹر کی تفصیلات جاننے میں عوام کی دلچسپی نقطۂ عروج پر ہے۔