Thursday, May 16, 2024
Homesliderدوباک اسمبلی سے لیکر بہار انتخاب تک، کے سی آر کی نظر

دوباک اسمبلی سے لیکر بہار انتخاب تک، کے سی آر کی نظر

ٹی آر ایس میں بڑی تبدیلی کا امکان ، کویتا اورکے ٹی آر کو ترقی دینے پر توجہ مرکوز
- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: نتائج سے قطع نظر دوباک اسمبلی ضمنی انتخاب کا زیادہ تر اثر ٹی آر ایس پارٹی کے ساتھ ساتھ ٹی آر ایس حکومت پر بھی ہوگا۔ ٹی آر ایس کے اندرونی ذرائع کے مطابق پارٹی سپریمو اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ دو باک ضمنی انتخاب کے نتائج کے اعلان کے فورا بعد ہی پارٹی کے علاوہ  حکومت میں بھی ایک بڑے ردوبدل کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

دو باک ضمنی انتخاب کے لئے رائے دہی آج ہوگی اور اس کا نتیجہ 10 نومبر کو سنایا جائے گا۔ ٹی آر ایس کے اندرونی ذرائع نے کہا ہے کہ اگر ٹی آر ایس نے واضح اکثریت سے انتخابات میں کامیابی حاصل کرتی ہے تو پارٹی میں معمولی نوعیت کا ردوبدل ہوگا ۔ قریبی کامیابی یا پھر شکست ہوتی ہے تو پارٹی میں بڑے رد وبدل کا امکان ہے ۔ ردوبدل کا انحصار دو باک ضمنی انتخاب کے نتائج پرمنحصر ہے کیونکہ کے سی آر اپنی پارٹی اور ان کی حکومت کو تنظیم نو کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ جی ایچ ایم سی انتخابات کے لئے منصوبہ  طے کرسکے۔

 ٹی آر ایس ذرائع نے مزید کہا ہے کہ اگر دو باک ضمنی انتخاب میں کامیابی کا فرق کم ہے یا ٹی آر ایس نے دو باک نشست کھودی ہے تو پارٹی اورحکومت میں بڑے پیمانے پرتبدیلیاں آئیں گی۔ اگر ٹی آر ایس کو دو باک انتخابات میں شکست ہوتی ہے تو کچھ وزراء پر کلہاڑی پڑنے کا خدشہ ہے اور کے سی آر جلد ہی کابینہ میں ردوبدل کریں گے۔ کے سی آر کی صاحبزادی اور نومنتخب ایم ایل سی کے کویتا کو پارٹی میں کلیدی ذمہ داری دیئے جانے کے علاوہ کابینہ میں بھی جگہ دی جائے گی ۔

 ٹی آر ایس میں یہ قیاس آرائیاں بھی پائی جاتی ہیں کہ 10 نومبر کو اسی دن اعلان ہونے والے نہ صرف دو باک نتائج بلکہ بہار اسمبلی کے نتائج بھی ٹی آر ایس پارٹی کے ساتھ ساتھ ٹی آر ایس حکومت پر بھی اثرانداز ہوں گے۔ کے سی آر کو لگتا ہے کہ بی جے پی۔جے ڈی یو کو جوڑنا بہار اسمبلی انتخابات کو شکست  دے گا اور اس معاملے میں وہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی اور کانگریس کا مقابلہ کرنے کے لئے فیڈرل یا تیسرا محاذ بنانے کے لئے تمام علاقائی جماعتوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کرکے قومی سیاست میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔

ذرائع نے کہا ہے کہ بہار میں بی جے پی۔جے ڈی (یو) کے انتخابات میں شکست  کے امکانات موجود ہیں اور اگر ایسا ہوتا ہے تو کے سی آر تیسرے محاذ کے لئے تمام غیر بی جے پی اور نان کانگریس قوتوں کو اکٹھا کرنے کی کوششیں شروع کردیں گے۔  یہ بھی سب پر عیاں ہیں کہ  کے سی آر اپنے بیٹے کے ٹی راما راؤ کو چیف منسٹر کے عہدے کی باگ ڈور سونپنا چاہتے ہیں اور 2024 لوک سبھا انتخابات کے قومی سیاست پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں ۔ان حالات میں ٹی آر ایس قائدین اور کیڈر 10 نومبر کا انتیجہ  جاننے کے لئے بے تابی سے منتظر ہیں نہ صرف دوباک نشت بلکہ بہار اسمبلی انتخابات میں بھی یہ پختہ یقین ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں ٹی آر ایس کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔