Sunday, May 5, 2024
Homesliderدہلی میں کسانوں کی ریلی، سیکورٹی کے سخت انتظامات

دہلی میں کسانوں کی ریلی، سیکورٹی کے سخت انتظامات

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کے سرحدوں پراحتجاج کے ایک سال مکمل ہونے پردارالحکومت میں کسانوں کی ریلی کے اعلان کے پیش نظر پولیس نے جمعہ کو سخت حفاظتی انتظامات کئے ۔ متحدہ کسان مورچہ کے رہنما راکیش ٹکیت نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے تینوں کالے قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے ، لیکن منیمم اسپورٹ پرائس (ایم ایس پی) سمیت کئی دیگر مسائل پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔ حکومت اس معاملے پر کسانوں سے کوئی بات نہیں کر رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کسان ایک سال سے زرعی قوانین کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں ۔ سردی، گرمی اور بارش میں کھلے آسمان تلے احتجاج کر رہے ہیں۔ اس دوران تقریباً 750 احتجاج کرنے والے کسان شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان مسائل کے حوالے سے دہلی کے چار سرحدوں پرہزاروں کی تعداد میں جمع ہونے والے کسانوں سے مشاورت کے بعد مزید حکمت عملی طے کی جائے گی۔ دہلی پولیس کے ڈپٹی کمشنر چنمئے بسوال نے کہا کہ کسانوں کے دارالحکومت دہلی میں احتجاج کے پیش نظر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ۔ سنگھو بارڈر، ٹکری بارڈر، غازی پور بارڈر سمیت پڑوسی ریاست سے دارالحکومت میں داخل ہونے والے تمام راستوں پر حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں ۔ ڈیوٹی پر موجود پولیس عہدیداروں کوخصوصی چوکسی برتنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔
دریں اثناءکسان تحریک کو ایک سال مکمل ہونے پر ہریانہ، پنجاب، اترپردیش اور ملک کے دیگر حصوں سے کسان جمعہ کو دہلی کی سرحد پر جمع ہوئے ۔کسان گروپوں نے اس دوران پھر سے کہا کہ ان کا احتجاج جاری رہے گا۔ آج سینکڑوں کی تعداد میں کسان تین زرعی قوانین کے خلاف تحریک کی پہلی سالگرہ منانے کے لئے سندھو، ٹکری، غازی پور اور دیگر سرحدوں پر پہنچے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نریندرمودی کی طرف سے گزشتہ ہفتہ تینوں زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کرنے کے بعد بھی کسانوں کا احتجاج جاری ہے ۔ وہ طویل عرصہ سے اپنے مطالبات پر حکومت اسے قبول کرنے کی بات پر بضد ہیں۔ ان میں ایم ایس پی(کم از کم سہارا قیمت) پر گارنٹی قانون بنانا بھی شامل ہے ، جو کہ ایم ایس سوامی ناتھ کمیشن کی طرف سے کی گئی سفارشات کے مطابق ہے ۔

اس کے علاوہ بجلی ترمیمی بل کو منسوخ کرنا، تحریک چلانے والے کسانوں کے خلاف معاملے واپس لینا اور احتجاجی مظاہرہ کے دوران جان گنوانے والے کسانوں کے اہل خانہ کو امدادی رقم دینا بھی انکی مانگ کا حصہ ہے ۔خیال رہے کہ آگے کی کارروائی طے کرنے کے لئے سندھو بارڈر پرکسانوں کی مہاپنچایت چل رہی ہے ۔بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے ٹوئٹ کیا کہ ایم ایس پی پرگارنٹی قانون بنانا کسانوں کا حق ہے ۔کسانوں نے 29 نومبر سے روزانہ پارلیمنٹ تک ٹریکٹر مارچ نکالنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے ۔ اس دن پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہوگا۔