Thursday, May 2, 2024
Homesliderرائے دہی کا آخری ایک گھنٹہ، کئی سوال جواب طلب

رائے دہی کا آخری ایک گھنٹہ، کئی سوال جواب طلب

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ بلدی انتخابات کے بعد منگل کو آدھی رات کو غیر سرکاری پولنگ فیصد (45.7) کے منظر عام پر آنے کےبعدکئی ایک سوالات پیدا ہوچکے ہیں اور یہ تلنگانہ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے  جہاں  رائے دہی  کی فیصد میں گیارہ گھنٹے کے بعد حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے ۔ جی ایچ ایم سی انتخابات میں آخری  گھنٹے کی پولنگ کے بارے میں انتخابی حکام کی جانب سے غیر یقینی رازداری نے انتخابات میں ہیرا پھیری اور دھاندلی کے بارے میں باخبر حلقوں میں قیاس آرائیاں تیز کردی ہیں جبکہ منگل کے روز صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک رائے دہی  ہوئی تھی ۔

 تلنگانہ اسٹیٹ الیکشن (ٹی ایس ای سی) کے عہدیداروں نے شام 5 بجے تک ہر گھنٹے رائے دہی  کا فیصد جاری کیا ہے  اور اس دوران  رائے دہی میں معمولی  اضافہ اور کمی  ہوئی تھی لیکن  شام 6 بجے حتمی طور پر اعداد و شمار کا اجراء روک دیا۔ اس کے بعد  ٹی ایس ای سی کے عہدیدار غیر سرکاری اعداد و شمار کے ساتھ دوسرے دن  صبح قریب 12.30 بجے جاری کیا جس میں ظاہر کیا گیا کہ آخری گھنٹے میں شام 5 بجے سے شام 6 بجے کے درمیان پولنگ کی شرح بہتر رہی اور مجموعی طور پر رائے دہی کا تناسب 45 فیصد سے زیادہ ہوا۔ دوسرے دن صبح 8 بجے  وہ نظر ثانی شدہ غیر سرکاری اعداد و شمارجاری کئے جس میں راے دہی  کا تناسب 46 فیصد ظاہر کیا  ہے ،جس کا مطلب ہے کہ آخری وقت میں 10 فیصد اضافی رائے دہی  ہوئی۔الیکشن کمیشن دوسرے دن کی رات دیر گئے تک بھی  جی ایچ ایم سی  کی رائے دہی  کے فیصد کے سرکاری اعداد شمار  جاری کرنے میں ناکام رہا تاہم  جی ایچ ایم سی کمشنر لوکیش کمار کا چہارشبنہ کو  شام 6 بجے کے لگ بھگ یہ بیان سامنے آئے کہ جی ایچ ایم سی انتخابات میں رائے دہی کا تناسب 46.55 تھا ، اس پر غور کرتے ہوئے باقی وارڈ یعنی اولڈ ملک پیٹ میں جمعرات کو دوبارہ انتخاب کا حکم دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ ووٹنگ کی شرح میں معمولی اضافہ ہوا جب اس کے مقابلے میں 2016 کے جی ایچ ایم سی انتخابات میں ریکارڈ 45.27 فیصد رہا۔

رائے دہی  کے تقریبا  36 گھنٹوں کے بعد  وہ سرکاری اعداد و شمارجاری ہوئے  جس میں بتایا گیا کہ پولنگ کی شرح  73.2 فیصد ہے  اور صرف آخری گھنٹہ میں ہی5 فیصد سے زیادہ رائے دہی  ہوئی ہے۔ اس کےبعد اپوزیشن نے انتخابات میں ہیرا پھیری کا الزام لگاتے ہوئے الیکشن کمیشن سے شکایت کی لیکن کچھ نہیں ہوا۔ سیاسی مبصرین اوراپوزیشن  جماعتیں حیرت زدہ ہیں کہ جی ایچ ایم سی انتخابات میں آخری گھنٹے میں 10 فیصد سے زیادہ رائے دہی  کیسے ہوسکتی ہے۔