Wednesday, May 15, 2024
Homeٹرینڈنگرات میں 6 گھنٹوں کی نیند پوری کریں یا پھر کئی جان...

رات میں 6 گھنٹوں کی نیند پوری کریں یا پھر کئی جان لیوا بیماریوں کےلئے  تیار رہیں

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔‘‘ کیسا اچھا تو ہے اللہ ،رات بنائی آرام کو دن بنائے کام کو’’ ۔ راقم الحروف جب اسکول میں زیر تعلیم تھا تو نظم کے یہ مصرعے ہوا کرتے تھے ،بچپن میں تو صرف یاد دہانی اور امتحانات میں اچھے نمبرات کے حصول کےلئے اس کی زیادہ مشق کی جاتی تھی لیکن کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ رات کو کم ازکم 6 گھنٹے سے کم نیند کینسر اور امراض قلب کی وجہ بنتی ہے، لیکن اب نئی تحقیق میں یہ انکشافات سامنے آئے ہیں۔

آج رات کو دیر تک جاگنا ایک فیشن بن گیا ہے اور اگر کوئی رات جلد (10 اور 11 بجے) سوجاتا ہے تو اسے عصر حاضر کا انسان ہی نہیں سمجھا جاتا ہے لیکن میڈیکل سائنس نے پھر ایک مرتبہ ثابت کردیا ہے کہ رات کو جلد سونا اور کم ازکم 6 گھنٹے سونا انسان کو کئی مہلک امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔

رات کو 6 گھنٹے سے کم نیند کو معمول بنالینا امراض قلب یا کینسر سے موت کا خطرہ دوگنا بلکہ چند امراض لاحق ہونے پر 3 گنا بڑھ جاتا ہے۔یہ انکشاف امریکہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں کیا گیا ہے۔پینسلوانیا اسٹیٹ کالج آف میڈیسین کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہائی بلڈ پریشر یا ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریض اگر رات کو کم سونا عادت بنالیں تو ان کا امراض قلب یا فالج سے موت کا خطرہ دوگنا بڑھ سکتا ہے۔اور ایسے افراد جن میں امراض قلب کی تاریخ رہی ہو، ان میں ناکافی نیند سے کینسر سے موت کا خطرہ 3 گنا بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن ہارٹ اسوسی ایشن میں شائع ہوئےہیں۔ جس کے محققین نے کہا ہے کہ نتائج سے انتباہ  ملتا ہے کہ نیند کا دورانیہ معمول پر لانا مختلف امراض کے شکار افراد کو کسی حد تک تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ دریافت کیا جاسکے کہ نیند کے معیار اور دورانیے کو طبی یا دیگر تھراپیز کی مدد سے بہتر بناکر موت کے خطرے کو کس حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

تحقیق کے دوران 20 سے 74 سال کی عمر کے1600 سے زائد افراد (جن میں نصف سے زائد خواتین تھیں)کے اعداد وشماروں کا تجزیہ کیا گیا اور انہیں ہائی بلڈ پریشر یا ٹائپ ٹو ذیابیطس اور امراض قلب یا فالج کے 2 مختلف گروپس میں تقسیم کیا گیا۔ان افراد پر سلیپ لیبارٹری میں 1991 سے 1998 کے دوران ایک رات کے لیے تحقیق کا حصہ بنایا گیا تھا اور پھر محققین نے 2016 میں ان کی اموات کی وجوہات کا تعین کیا۔

انہوں نے دریافت کیا کہ 512 افراد امراض قلب یا فالج کے نتیجے میں ہلاک ہوئے جبکہ ایک چوتھائی کے لیے کینسر جان لیوا ثابت ہوا۔اسی طرح جو لوگ ہائی بلڈ پریشر یا ذیابیطس کا شکا رتھے اور 6 گھنٹے سے کم وقت تک سونے کے عادی تھے، ان میں امراض قلب یا فالج سے موت کا خطرہ بڑھ گیا جبکہ امراض قلب یا فالج کا شکار ہونے والے افراد میں اس عادت کے نتیجے میں کینسر سے موت کا خطرہ 3 گنا بڑھ گیا، تاہم ذیابیطس یا بلڈپریشر کے شکار افراد اگر 6 گھنٹے سے زیادہ سونے لگے تو یہ خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

محققین کے بموجب نیند کا کم دورانیہ بھی طویل المعیاد بنیادوں پر مختلف امراض کے لیے خطرے کے عناصر میں شامل کیا جانا چاہیے۔رواں سال اگست میں سوئیڈن کے کیرولینسکا انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بھی اسی طرح کا نتیجہ نکالا گیا تھا۔تحقیق میں 13 لاکھ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے دریافت کیا گیا کہ بے خوابی کے شکار افراد میں امراض قلب کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔یہ تو پہلے سے معلوم تھا کہ نیند کے عوارض اور امراض قلب کے درمیان تعلق موجود ہے لیکن یہ واضح نہیں تھا کہ نیند کی کمی براہ راست اس کی وجہ ہے یا اس کا تعلق جینز سے ہے۔

امراض قلب دنیا میں اموات کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں اورمحققین نے کہا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ بے خوابی کی وجہ کی شناخت کرکے اس کا علاج کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ تحقیق کے دوران 248 جینیاتی اشاروں کا جائزہ لے کر دیکھا گیا کہ بے خوابی کس حد تک امراض قلب، ہارٹ فیلیئر، فالج اور دیگر بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ نیند کی کمی ہارٹ اٹیک کا خطرہ 13 فیصد، ہارٹ فیلیئر کا 16 فیصد جبکہ فالج کا امکان 7 فیصد تک بڑھا دیتی ہے۔محققین کے خیال میں نیند کی کمی اعصابی نظام کو متاثر کرتی ہے جو مختلف امراض پر ردعمل ظاہر کرتا ہے خصوصاً خون کی شریانوں کا نظام زیادہ متاثر ہوتا ہے، جس سے فالج کا خطرہ بڑھتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ہارٹ فیلیئر کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نیند کی کمی جسمانی وزن میں اضافے اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کا باعث بھی بنتی ہے۔