Sunday, May 12, 2024
Homesliderراشد خان حیدرآبادی ٹیم چھوڑنے کے لئے تیار

راشد خان حیدرآبادی ٹیم چھوڑنے کے لئے تیار

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ ممبئی انڈیز نے آل راونڈرہاردک پانڈیا، سن رائزرس حیدرآباد کے راشد خان اور کے کے آر شبھمن گل آئندہ آئی پی ایل سیزن میں احمد آباد فرنچائزی کا حصہ بننے کے لیے تیار ہیں۔ اکتوبر میں سی وی سی کیپٹل پارٹنرس نے احمدآباد ٹیم کو خریدا تھا۔ انہوں نے اپنے معاون عملے کو بھی حتمی شکل دے دی ہے ۔ عملے کی قیادت ہندوستان کے سابق فاسٹ بولرآشیش نہرا اور سابق جنوبی افریقی بیٹر اور ہیڈ کوچ گیری کرسٹن کریں گے ۔ انگلینڈ کے سابق بیٹر وکرم سولنکی ٹیم کے ڈائریکٹر ہوں گے ۔ یہ دوسرا موقع ہے کہ نہرا، کرسٹن اور سولنکی ایک ساتھ کام کریں گے ، اس سے قبل وہ رائل چیلنجرز بنگلور کے لیے کام کر چکے ہیں۔

احمد آباد اور لکھنوآئی پی ایل کی دو نئی ٹیموں نے ابھی تک ان کھلاڑیوں کا انکشاف نہیںکیا ہے جنہیں انہوں نے خریدا ہے ، لیکن ایسا کرنے کی آخری تاریخ 22 جنوری کو تیزی سے قریب آرہی ہے ۔ دونوں ٹیموں کو 90 کروڑ روپے کا پرس ملا ہے جو کہ دیگر آٹھ ٹیموں کے برابر ہے ۔ تاہم دیگر ٹیموں کے برعکس جنہوں نے چار کھلاڑیوں کو برقرار رکھا، یہ دو نئی ٹیمیں ایک غیرملکی کھلاڑی سمیت صرف تین کھلاڑیوں کا ہی انتخاب کرسکتی ہیں۔

آئی پی ایل میں دو نئی فرنچائزی کو اپنے تین کھلاڑیوں کو منتخب کرنے کے لیے بالترتیب 15 کروڑ،11 کروڑ اور 7 کروڑ روپے خرچ کرنے ہوں گے ۔ کرک انفو سے پتہ چلا ہے کہ احمد آباد نے ہاردک اور راشد دونوں کو15 کروڑ کی مساوی رقم دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ہاردک کے احمد آباد کی کپتانی سنبھالنے کا امکان ہے جو کہ آئی پی ایل میں آل راؤنڈر کے طور پر پہلا متبادل ہیں۔ تیسرے کھلاڑی گیل کو7 کروڑ روپے دیے جائیں گے ۔

یہ پہلا موقع ہے جب ہاردک اور راشد آئی پی ایل میں ایک ہی ٹیم کے لیے کھیلیں گے ، اس سے قبل وہ ممبئی انڈینز اور سن رائزرز حیدرآباد کی نمائندگی کر چکے ہیں۔2015 میں صرف 10 لاکھ روپے میں ان کیپڈ کھلاڑی کے طور پر خریدے جانے کے بعد سے ہاردک کا عروج تیزی سے ہوا ہے 2018 تک انہوں نے خودکو ہندوستان کے بہترین آل راؤنڈر کے طور پر ثابت کردیا تھا اور ممبئی نے انہیں اس سال کی نیلامی میں11 کروڑ روپے میں اپنی دوسری پسند کے طور پر برقرار رکھا تھا۔ اگلے دو سیزن میں ہاردک نے29 میچوں میں762 رنز بنائے اور32 وکٹیں حاصل کیں۔ وہ 2015، 2017، 2019 اور2020 میں ممبئی کی فاتح ٹیم کا بھی حصہ تھے ۔

ہاردک کو پچھلے دو آئی پی ایل میں فٹنس کے مسائل سے دوچار ہونا پڑا ہے اور اس دوران انہوں نے بالکل بھی بولنگ نہیں کی۔ ان کی بیٹنگ بھی پہلے جیسی موثر نہیں رہی۔ ہارڈک کی ناقص کارکردگی کے بعدممبئی کو ایک مختلف سمت میں دیکھنے پر مجبورکردیا اور انہوں نے سوریہ کمار یادو کو برقرار رکھا۔ ہاردک فی الحال مکمل طور پر فٹنس دوبارہ حاصل کرنے پر توجہ مرکوزکر رہے ہیں اور وہ ٹی 20 ورلڈ کپ کے بعد سے کسی بھی ہندوستانی وائٹ بال کرکٹ ٹیم کا حصہ نہیں رہے ہیں۔

سال 2017 میں سن رائزرس نے راشدکو چار کروڑ میں خریدا اور ایک سال بعد انہوں نے نوکروڑ میں راشد کو ری ٹین کیا ۔ دیکھا جائے تو راشد نے اپنے ڈیبیو کے بعد سے سن رائزرس کے لئے کھیلے ہیں اور سبھی76 میچوں میں 6.33 کی اوسط سے93 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ آئی پی ایل کے پچھلے پانچ سیزن صرف جسپریت بمراہ نے راشد سے زیادہ (104) وکٹیں حاصل کی ہیں۔سوشل میڈیا اور حریف دونوں ٹیموں میں اس بات پر ناراضگی تھی کہ راشد کو 2022 میں برقرار نہیں رکھا جا رہا تھا ۔ معلوم ہوا ہے کہ سن رائزرز راشد کو رکھنا چاہتے تھے لیکن انہوں نے راشد کو بتایا کہ ولیمسن کے بعد وہ ان کی دوسری پسند ہوں گے ۔ پھر بات چیت بن نہیں سکی جس نے راشد کو نیلامی میں جانے سمیت اپنے راستوں پر غورکرنے کے لیے آزادکردیا۔

آئی پی ایل میں کے کے آر نے 2018 کی نیلامی میں گل کو 1.8 کروڑ روپے میں منتخب کیا تھا۔ 22 سالہ نوجوان کھلاڑی نے ہندوستان کے لیے 10 ٹسٹ اور تین ونڈے کھیلے ہیں۔ انہیں دہائی کے سب سے باصلاحیت نوجوان کھلاڑیوں میں سے ایک کے طور پر منتخب کیا گیا ہے اور ایک وقت انہیں کے کے آر کی قیادت کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔ حالانکہ کے کے آر کے پاس ری ٹینشن کے لئے دیگرکئی متبادل تھے اور انہیں گل کو خارج کرنا پڑا۔