Tuesday, May 14, 2024
Homesliderراشن پر دیگر اشیا لینے پر مجبور کئے جانے کی شکایات

راشن پر دیگر اشیا لینے پر مجبور کئے جانے کی شکایات

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ تلنگانہ میں  اور خاص طور پر گریٹر حیدرآباد حدود میں راشن کی دکانوں کے متعدد ڈیلر مبینہ طور پر کارڈ ہولڈروں کودیگر اشیائے ضروریہ  خریدنے پر مجبور کررہے ہیں جو محکمہ شہری رسد کی فراہمی کے سامان کا حصہ نہیں ہے۔اشیائے ضروریہ  میں غیرپی ٹی ایس اجناس شامل ہیں جیسے نمک ، چائے  کی پتی، ، ہلدی ، مرچی ، پاپڈ اور دیگر۔عوام  کا الزام ہے کہ ڈیلر من مانی کر رہے ہیں اور ایک یا دوسرے سامان کے نام پر خریداری پریشانی کا باعث ہے۔ یہاں تک کہ کچھ افراد کو راشن لینے کے لئے کم سے کم چار سے پانچ بار راشن شاپس پر جانا پڑا۔

 اللہ پور ڈویژن کے سری ویویکانند نگر میں راشن شاپ پچھلے چار دن سے بند ہے۔ ایک کارڈ ہولڈر ، عابد (نام تبدیل ) نے الزام لگایا  کہ راشن ڈیلرز ہر مہینے کی 15 تاریخ کے بعد راشن نہیں دیتا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا اس مہینے میں ، میں اپنا راشن تقریبا کھو بیٹھا ہوں کیونکہ یہ پہلے سے ہی 15 واں دن ہے۔ وہ 15 ویں دن کے  قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے دکانیں نہیں کھولیں گے۔ کچھ جگہوں پر افراد کو راشن لینے کے لئے 5 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے کیونکہ ان کی قریبی راشن شاپس بند تھیں۔ ترنکا ڈویژن سے تعلق رکھنے والی کریمہ بی  نے کہا  کہ اسے راشن لینے کے لئے حبشی گوڑہ یا لالہ پیٹ یا ناچارام جانا پڑا کیونکہ لاک ڈاؤن کے بعد سے اس کے علاقے میں تین راشن شاپس بند ہیں۔

کریمہ بی  نے مزید کہا کہ وہ اپنے علاقے میں راشن کی دکانوں کے بند ہونے کی وجہ سے ہر ماہ راشن لانے کے لئےطویل  سفر کرنے پرمجبور ہے اور سفر پر  زیادہ خرچ برداشت کررہی ہیں۔ نیز سطح غربت کے نیچے (بی پی ایل) کارڈ ہولڈروں نے الزام عائد کیا ہے کہ راشن ڈیلر انہیں چاول کے ساتھ صابن ، نمک ، چائے  پتی،  تیل ، ہلدی ، مرچی ، پاپڈ اور متعدد دیگر اشیاء خریدنے پر مجبور کررہے ہیں۔ عام طور پر  کارڈ رکھنے والوں کو چاول 1 روپے فی کلو ملتا  ہے لیکن  وہ ہر ماہ 100 سے 400 روپے خرچ کر نے پر مجبور ہیں ۔ جگدیش نے اس ضمن میں  نے کہا کہ وہ راشن ڈیلرز سے استفسار نہیں کرسکتے کیونکہ وہ ان کے ساتھ لڑائی کرنا نہیں چاہتے ہیں۔