Monday, May 20, 2024
Homeٹرینڈنگرافل معاملت، ملک کی سلامتی سے کھلواڑ : غلام نبی آزاد

رافل معاملت، ملک کی سلامتی سے کھلواڑ : غلام نبی آزاد

حیدرآباد۔ کانگریس کے سینئر قائد مسٹر غلام نبی آزادجنرل سکریٹری آل انڈیا کانگریس نے آج رافل معاملات پر مودی حکومت کو زبردست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ رافل معاملات کو منظر عام پر لانے سے حکومت گریز کررہی ہے۔گاندھی بھون حیدرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت ایوان پارلیمنٹ میں رافل معاملات پر کچھ بتانے سے قاصر ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے اس لئے ہم مجبور ہیں کہ ہر ریاست پہنچ کر رافل معاملات کے بارے میں عوام سے رجوع ہورہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2007 میں ہماری افواج نے محسوس کیا کہ ہندستان پر ایک طرف سے چین اور دوسری طرف سے پاکستان طاقتور ہورہے ہیں۔ اس لئے ہماری یو پی اے حکومت نے ہماری افواج کی دفاعی صلاحیتوں کا جائزہ لیتے ہوئے ایرفورس اور وزارت دفاع کی سفارشات پر 126 لڑاکا طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے 12 دسمبر 2012 کو بین الاقوامی ٹنڈر کی کشادگی عمل میں آئی تھی۔ چھ ممالک میں سے اقل ترین قیمتوں کی پیشکش کرنے والی کمپنی رافل کی تھی۔ اس ٹنڈر میں یہ شرط بھی تھی کہ 18 لڑاکا طیارے تیار شدہ سربراہ کئے جائیں اور 108 لڑاکا طیارے ہمارے دیش میں تیار کئے جائیں گے ۔ اس وقت یہ طئے کیا گیا تھا کہ فرانسیسی کمپنی میںیہ طیارے دفاع کے ادارہ ہندستان ایروناٹک لمیٹیڈ ایچ اے ایل میں تیار کئے جائیں گے۔ اس کافائدہ یہ ہوگا کہ ہم جدید ترین طیارے اپنے طور پر تیار کرسکیں گے تاکہ دوسرے ممالک سے خریدنے کی نوبت نہیں آئے گی اور ہمارے انجینئرس کو روزگار فراہم ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ 2013 میں مذاکرات کا آغاز ہوا اور 2014 میں ایچ اے ایل اور فرانسیسی کمپنی رافل کے درمیان معاہدہ بھی ہوگیا۔اس دوران ہماری حکومت چلی گئی۔ بھارت یہ امید کررہا تھا کہ اس معاملت میں پیشرفت ہوگی ۔ انہوں نے بتایا کہ اپریل 2015 میں وزیر اعظم نریندر مودی فرانس کا دورہ کرتے ہیں۔ دو دن قبل جب معتمدامور خارجہ سے میڈیا نے پوچھا کہ کیا وزیر اعظم ، رافل معاملات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے تو انہوں نے کہا کہ اس موضوع پر گفتگو نہیں ہوگی اور ان معاملات میں پہلے جو کچھ ہوچکاہے، لیکن وزیر اعظم بیرون ملک ہی تھے کہ میڈیا میں یہ خبر آگئی ہے کہ وزیر اعظم نے اس معاملت کو ختم کردیا اور 126 لڑاکا طیاروں کے بجائے صرف 36 لڑاکاطیارے ہی خریدیں گے۔ انہوں نے 90 طیارے کم کردئیے۔ اس کی اطلاع کسی کو بھی نہیں دی گئی۔ یہی نہیں جب قیمتوں کی بات آتی ہے تو سب کو حیرت ہوگی کہ اس میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا۔ جس وقت ہم نے معاملت طئے کی تھی اس وقت ان کی کرنسی کی قدر کے مطابق ہندستانی روپے میں IL 1 طیارہ 533 کروڑ روپے قیمت تھی اور مودی جی نے جس وقت یہ معاملت کی تب اسی طیارہ کی قیمت 1670 کروڑ روپے ہوگئی۔قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہوگیا۔ انہوں نے دفاع کی کمپنی ایچ اے ایل میں طیاروں کی تیاری کا ٹھیکہ دینے کے بجائے ایک خانگی کمپنی کو دے دیا۔ یہ ہندستانی عوام کے لئے تشویش کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں جب ملک کے لئے 126 لڑاکا طیاروں کی ضرورت تھی جب کہ اس وقت چین اور پاکستان سے جنگ کے خطرات کم تھے اوراب جبکہ یہ خطرہ بڑھ گیا ہے مگر مودی حکومت نے طیاروں کی تعداد گھٹاد ی ۔ وزیر اعظم نے بیرون ملک کے دورہ سے واپسی کے بعد کمیٹی کی دستخط حاصل کئے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ خانگی کمپنی کا کیا ریکارڈ ہے ۔ کیا اس کمپنی نے پہلے کوئی اس میدان میں کام کیا ہے جبکہ سرکاری کمپنی نے اب تک 4060 طیارے تیار کرچکی تھی۔