Wednesday, May 1, 2024
Homesliderرشوت خوری اور جعلی اسناد معاملے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر...

رشوت خوری اور جعلی اسناد معاملے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر گرفتار

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ سی بی آئی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ سیول انجینئرنگ کے پروفیسر خالد معین کو 1 لاکھ رشوت کے معاملے میں گرفتار کیا ہے ۔ پروفیسر پر رشوت لے کر مختلف پراجیکٹس کو اسٹرکچرل اسٹیبلٹی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا الزام ہے۔ معین نے مبینہ طور پر گروگرام کے چنٹلس پیراڈیسو اپارٹمنٹ کو ساختی حفاظتی سرٹیفکیٹ دیا تھا، جس کا ایک حصہ گزشتہ ماہ گرنے سے دو خواتین ہلاک ہو گئی تھیں۔ تاہم ان کی گرفتاری کا تعلق مکان کے گرنے سے نہیں ہے  بلکہ انہیں  دہلی کی ایک آرکیٹیکچر فرم سے رشوت لینے کے الزام میں  گرفتار کیا گیا ہے ۔

 سی بی آئی نے میسرز ویوم آرکیٹیکٹ کے پرکھر پوار اور کمپنی کے ملازم عابد خان کو بھی گرفتار کیا۔ سی بی آئی کے ترجمان آر سی جوشی نے کہا کہ ملزمین کے گھر کی تلاشی لی جارہی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک ذریعہ کے مطابق یونیورسٹی کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ ان کا ذاتی کنسلٹنسی سے متعلق معاملہ تھا۔ سی بی آئی کی ٹیم نے یونیورسٹی کے ساتھ کوئی تفصیلات نہیں مانگی اور نہ ہی شیئر کی ہیں۔ انہوں نے ان کے دفتر میں ان سے پوچھ گچھ کی۔ یونیورسٹی میں اور کچھ کاغذات لینے ان کے گھر بھی گئے۔ ذریعہ نے کہا کہ پروفیسرز، خاص طور پر سیول انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ سےکنسلٹنسی کے کام میں شامل ہیں۔

گرفتار ملزمان کو دہلی کی ایک عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ایجنسی کے حکام نے بتایا کہ تلاشی کے دوران سی بی آئی نے 30 لاکھ روپے نقد اور بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات برآمد کی ہیں جن میں  1.19 کروڑ کی رقم ہے۔ ملزمان کے خلاف اس الزام پر ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے  کہ مذکورہ پروفیسر مختلف پرائیویٹ بلڈرز کے نمائندوں، آرکیٹیکٹ، مڈل مین وغیرہ کے ساتھ مل کر رشوت لینے کے بعد پروجیکٹوں کے لیے ساختی استحکام کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے مختلف سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ہی ایک مبینہ رشوت کے تبادلے کی اطلاع ملنے کے بعد سی بی آئی نے جال بچھا کر پروفیسر کو دو دیگر افراد  کے ساتھ پکڑ لیا۔