Saturday, May 18, 2024
Homesliderرقومات لوٹنے کے لئے پولیس عہدیداروں کی آئی ڈیز کا استعمال

رقومات لوٹنے کے لئے پولیس عہدیداروں کی آئی ڈیز کا استعمال

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: کچھ ایسے دھوکہ باز ہوتے ہیں جنھیں سامنے والے کا دکھ اور درد بھی دکھائی نہیں دیتا اور اب تو ایسے دھوکہ باز ہیں  رقومات لوٹنے کے لئے پولیس عہدیداروں کی آئی ڈیز کا استعمال کر رہے ہیں. اس کورونا کے بحران میں جہاں لوگوں کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہے اس کے باوجود دھوکہ باز عوام کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔

کورونا کے اس وبائی مرض کے وقت بھی سائبر دھوکہ باز لوگوں کو دھوکہ دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ دھوکہ باز  وں نے اس مرتبہ ایک نیا انداز اپنایا ہے۔ آن لائن جعلسازوں نے تلنگانہ میں دوستوں سے رقم وصول کرنے کے لئے پولیس عہدیداروں  کے نام استعمال کرنا شروع کردیا ہے  اور اس کےلئے وہ سوشل میڈیا  پولیس عہدیداروں  کے پروفائلز بناتے  ہیں اور پولیس عہدیداروں کی شناخت کے ساتھ یہ دھوکہ باز  فیس بک دوستوں کو نشانہ بنارہے ہیں ۔

 حال ہی میں ریاست تلنگانہ  میں پولیس کے نام پر جعلی سوشل میڈیا پروفائلز کے کچھ معاملات سامنے آئے ہیں۔ دھوکہ بازوں نے یہ جعلی پروفائلز بنائے اور اپنے دوستوں سے مالی مدد کی درخواست کی۔ جب کہ جعلی فیس بک اکاؤنٹ بنا کر آن لائن دوستوں  کو دھوکہ دینا کوئی نیا سائبر جرم نہیں ہے۔ خاص طور پر اس طریق کار کو استعمال کرنے والے پولیس عہدیداروں کو نشانہ بنانا یقینا ایک نیا طریقہ  ہے۔

 انسپکٹر اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے عہدے کے تلنگانہ پولیس کے کچھ عہدیداروں  نے اپنے فیس بک  پر پوسٹ کیا ہے کہ نامعلوم افراد ان کے ایف بی دوستوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایڈیشنل ڈی جی پی (ویمن سیفٹی ونگ) سواتی لاکرا نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے توسط سے کہا کسی نے ان کا  ایک جعلی فیس بک اکاؤنٹ بنایا ہے اور اس جعلی اکاؤنٹ کا  دعویٰ ہے کہ وہ میں (پولیس عہدیدار ) ہوں اور اس اکاؤنٹ  کے ذریعہ وہ دوستی کی درخواستیں بھیج رہا ہے۔ میں سب سے درخواست کرتی ہوں کہ میرے نام سے آنے والی کسی دوستی کی درخواستوں کو قبول نہ کریں یا کسی بھی درخواست کا جواب نہ دیں۔ اگر آپ نے دوستی کو قبول کرلیا ہے تو فوری اسے ان فرنٹ کردیں ۔ جو شخص میری نقالی بنانے کی کوشش کر رہا ہے اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔

  ایک پولیس عہدیدار نے کہا یہ ایک عام رجحان ہے کہ ہم سوشل میڈیا پر کسی بھی معلومات کا تبادلہ کرنے کے لئے پروفائل تصویروں پر انحصار کرتے ہیں۔ دھوکہ دہی کرنے والے اس کا استحصال کر رہے ہیں اور عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ حال ہی میں  ایک دھوکہ باز نے نلگنڈہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ پولیس اے وی رنگناتھ کا جعلی پروفائل بنایا اور ان کے دوستوں سے رابطہ کیا اور رقم کا مطالبہ کیا۔

 مزید یہ کہ ٹریفک ونگ سے تعلق رکھنے والے  انسپکٹر کے مرلی کرشنا نے حیدرآباد سائبر کرائم پولیس سے رابطہ کیا اور شکایت درج کروائی۔ مرلی کرشنا نے اپنی شکایت میں بتایا کچھ نامعلوم افراد نے میرے پروفائل اور میری تصویر کے ساتھ ایک جعلی فیس بک آئی ڈی بنائی ہے اور وہ میرے سوشل میڈیا رابطوں پر دوستی کی درخواستیں بھیج رہے ہیں۔ ان درخواستوں  کو اصل سمجھتے ہوئے متعدد افراد نے  دوستی کی  درخواستوں کو قبول کر رہے ہیں ۔مزید یہ جعلساز میرے دوستوں سے پیسے مانگ رہے ہیں۔ وہ ڈیجیٹل پرس کی تفصیلات دے رہے ہیں اور ان سے رقم جمع کروانے کو کہہ رہے ہیں۔ سائبر کرائم کے اسسٹنٹ کمشنر پولیس کے وی ایم پرساد نے پولیس عہدیداروں  سے درخواست کی کہ وہ اپنی پروفائل تصویر کو وردی کے ساتھ ہٹائیں۔